دو عالم کے آقا سلام علیکم

دو عالم کے آقا سلام علیکم

نویدِ مسیحا سلام علیکم


ترے نور سے ہے ہر اک حسن پیدا

ترے حسن پر ہے خدا خود بھی شیدا


تری ذات اقدس میں کونین ہیں گم

دو عالم کے آقا سلام علیکم


نوید مسیحا سلام علیکم

تری نکہت زُلف کا نام جنّت


نگاہِ کرم ہیں ادائیں سخاوت

سکھایا ہے تو نے گلوں کو تبسّم


دو عالم کے آقا سلام علیکم

نویدِ مسیحا سلام علیکم


گرے تو تمہارے کرم نے سنبھالا

تمہاری عطا نے دو عالم کو پالا

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

تبھی دل میں سرایت ہے ،علی ہمدم علی ہست

الطاف تیرے خَلق یہ ہیں عام اے کریم

ہم بناوٹ سے نہیں کہتے کہ ہم تیرے ہیں

تُو خاتمِ کونین کا رخشندہ نگیں ہے

پہنچوں مدینے کاش!میں اِس بے خودی کے ساتھ

اگر حُبِ نبی ؐ کے جام چھلکائے نہیں جاتے

پھر اُٹھا وَلولۂ یادِ مُغِیلانِ عرب

عربی سلطان آیا

افسوس! بہت دُور ہوں گلزارِ نبی سے

ذاتِ نبی کو قلب سے اپنا بنائیے