یا نبی دیکھا یہ رُتبہ آپ کی نعلین کا

یا نبی دیکھا یہ رُتبہ آپ کی نعلین کا

عرش نے چوُما ہے تلوا آپ کی نعلین کا


آپ کے تلووؔں کی نرمی قلب پر محسوس کی

میں نے جب بھی نقش دیکھا آپ کی نعلین کا


حشر میں جب لوگ چُومیں آپ کی دستِ کرم

سب سے چھُپ کرلوں میں بوسہ آپ کی نعلین کا


روزِ محشر سر پر سورج جب سوا نیزے پہ ہو

ایک نیزے پر ہو سایہ آپ کی نعلین کا


آپ کی خدمت کا مجھ کو کاش مل جاتا شرف

باندھا ہاتھوں سے تسمہ آپ کی نعلین کا

شاعر کا نام :- قمر تاج

دیگر کلام

ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے

دو عالم کے آقا سلام علیکم

کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر

حسبی ربی جل اللہ ما فی قلبی غیر اللہ

آنکھوں میں بس گیا ہے مدینہ حضور کا

اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا

بن گئی بات ان کا کرم ہو گیا

خسروی اچھی لگی نہ سروری اچھی لگی