اللہ اللہ طیبہ و بطحٰا کی پاکیزہ زمیں

اللہ اللہ طیبہ و بطحٰا کی پاکیزہ زمیں

درس گاہِ اہل عرفاں ‘ مکتبِ اہلِ یقیں


جلوء شمس الضحیٰ ﷺ ‘ آ ئینئہ عرش بریں

روضہ ء بدرالدجیٰ ﷺ‘ فردوس بروئے زمیں


اس زباں سے آپﷺ کی تو صیف ممکن ہی نہیں

اے شہنشاہِ اُمم ﷺ اے تاجدار مرسلیں ﷺ


ہر نظر ‘ ہر فکر ہر انداز ‘ ہر نطقِ حَسیں

دل پذیر و دل نواز و دل گداز و دل نشیں


موجہء تسنیم و کوثر کیف چشمِ سر مگیں

نکہتِ باغ جناں خوشبوئے زلفِ عنبریں


جو تبّسم حاصلِ سرمایہ لوح و قلم

ہر تکلّم حامل منشائے رب العالمیں


کس تکلف سے چلی اور کس تقدس سے بڑھی

ایک شاہانہ سواری جانبِ عرش بریں


آگے آگے پیشوائی کے لئے نورِ تمام

پیچھے پیچھے دست بستہ با ادب روح الامیں


جستجو لے آئی مجھ کو آج کس کے شہر میں

ذرّے ذرّے پر جھکی جاتی ہے خود لوح جبیں


اک نگاہ ملتفت کا منتظر ہے دیر سے

اور تو کچھ آپﷺ سے اقبؔال نے مانگا نہیں

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

ہیں خوب گل و غنچۂ تر خار ہے دلکش

ہوجائے جن کی سمت عطائے نبی کا رخ

ہے ذِکر میرے لب پر ہر صبح و شام تیرا

کس کو فرمایا خدا نے نور کا روشن سراج

مسلماں نامِ رب لے کر قدم مشکل میں رکھتے ہیں

بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ

جائے گی ہنستی ہوئی خلد میں اُمت ان کی

جب بھی دامان کو وا کرتے ہیں

آپؐ کی صورتِ اطہر سے ضیا ڈھونڈیں گے

آمنہ دا پاک حجرہ نُور اے