اللہ! کوئی حج کا سبب اب تو بنا دے

اللہ! کوئی حج کا سبب اب تو بنا دے

جلوہ مجھے پھر گنبدِ خَضرا کا دکھا دے


غم ایسا مدینے کا عطا کردے الٰہی

خوشیوں کے گلستان کو جو میرے جلا دے


یارب! میں ترے خوف سے روتا رہوں ہر دم

دیوانہ شَہَنشاہِ مدینہ کا بنا دے


جب نعت سُنوں جھوم اٹھوں عشقِ نبی میں

ایسا مجھے مستانہ محمد کا بنا دے


صدقے میں مرے غوث کے تُو خواب میں یارب

جلوہ مجھے سلطانِ مدینہ کا دکھا دے


سکرات میں گر رُوئے محمد پہ نظر ہو

ہر موت کا جھٹکا بھی مجھے پھر تو مزا دے


جب حشر میں آقا نظر آئیں مجھے اے کاش!

بے ساختہ قدموں میں مرا شوق گرا دے


اُف حشر کی گرمی بھی ہے اور پیاس بَلا کی

اے ساقیِ کوثر مجھے اِک جام پلا دے


ہر وقت جہاں سے کہ انہیں دیکھ سکوں میں

جنت میں مجھے ایسی جگہ پیارے خدا دے


اللہ! مجھے سوز وگداز ایسا عطا کر

تڑپا دے بیاں نعتِ نبی مجھ کو رُلا دے


تو پیچھے نہ ہٹنا کبھی اے پیارے مبلِّغ!

شیطان کے ہر وار کو ناکام بنا دے


عطارؔ ہُوں میں ان کا گدا اب تو توجُّہ

بس جانبِ شاہانِ جہاں میری بلا دے

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

آہ! مَدنی قافِلہ اب جا رہا ہے لَوٹ کر

آؤ مدنی قافِلے میں ہم کریں مل کر سفر

آج ہیں ہر جگہ عاشِقانِ رسول

آہ! رَمضان اب جا رہا ہے

آخِری روزے ہیں دل غمناک مُضطَر جان ہے

اے کاش کہ آجائے عطارؔ مدینے میں

اک بار پھر مدینے عطارؔ جا رہے ہیں

اِذنِ طیبہ مُجھے سرکارِمدینہ دے دو

اِک بار پھر کرم شہِ خیرُالانام ہو

اے کاش! تصوُّر میں مدینے کی گلی ہو