انبیا کے سروَر و سردار پر لاکھوں سلام

انبیا کے سروَر و سردار پر لاکھوں سلام

جھوم کر سارے کہو سرکار پر لاکھوں سلام


رب کے محبوب احمدِ مختار پر لاکھوں سلام

سب پکارو سیِّدِ ابرار پر لاکھوں سلام


چارۂ بے چار گاں پر ہوں دُرُودیں صد ہزار

بے کسوں کے حامی و غمخوار پر لاکھوں سلام


پُرضِیا پُرنور پیاری پیاری داڑھی پر دُرُود

مصطَفٰے کے گیسوئے خمدار پر لاکھوں سلام


جُبّۂ اقدس پہ چادر پر عِمامے پر دُرُود

جانِ عالم!آپ کی پیزار( ) پر لاکھوں سلام


رحمتیں لاکھوں ابوبکر و عمر عثمان پر

میرے مولا حیدرِ کرّار پر لاکھوں سلام


کربلا کے ہر شہیدِ باوفا پر رحمتیں

بیبیوں پر، عابدِ بیمار پر لاکھوں سلام


ہے یقینا ہر صَحابی جاں نثارِ مصطَفٰے

ہر مہاجِر اور ہر انصار پر لاکھوں سلام


مسجدِ نبوی کے محراب اور منبر پر دُرُود

سبز گنبد اور ہر مینار پر لاکھوں سلام


دشت وکُہسارِمدینہ،خاکِ طیبہ پردُرُود

پیڑ،پتّھر، پھول اور ہرخار پر لاکھوں سلام


مہکی مہکی بھینی بھینی ہے مدینے کی فَضا

اُس فَضائے پاک خوشبودار پر لاکھوں سلام


خوب بھیجو مل کے دیوانو!ادب سے جھوم کر

تم مدینے کے حسیں گلزار پر لاکھوں سلام


قبر میں لہرائیں گے جس وقت جلوے نور کے

ہم پڑھیں گے رُوئے پُر انوار پر لاکھوں سلام


اے مدینے کے مسافِر!لے کے جا میرا پیام

بھیجنا رو رو کے تُو سرکار پر لاکھوں سلام


یانبی!جتنے بھی دیوانے یہاں موجود ہیں

کاش!سب آکرپڑھیں دربارپرلاکھوں سلام


میرے پیارے پیرو مرشِد سیِّدی غوثُ الورٰی

اولیاء اللہ کے سردار پر لاکھوں سلام


جو گیا اجمیر میں دل کی مُرادیں پا گیا

میرے خواجہ کے سخی دربار پر لاکھوںسلام


سیِّدی احمد رضا نے خوب لکّھا ہے کلام

ان کے سارے نعتیہ اشعار پر لاکھوں سلام


ہوچکے ہوں گے جہاں میں جس قدر بھی اولیا

ان پہ، ہر اک ان کے خد متگار پر لاکھوں سلام


مغفِرت کر اے خدا عطارِؔ بداَطوار کی

بھیج یارب اُمّتِ سرکار پر لاکھوں سلام


میٹھے مرشِد نے بقیعِ پاک میں پایا مزار

سارے بھیجو مُرشِدِ عطارؔ پر لاکھوں سلام

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

اے کاش! شبِ تنہائی میں ، فُرقت کا اَلَم تڑپاتا رہے

اللہ کی رَحمت سے پھر عزمِ مدینہ ہے

اپنا غم یاشہِ انبیا دیجئے

اِذنِ طیبہ عطا کیجئے

اب کرم یامصطَفیٰ فرمائیے

اے بِیابانِ عَرب تیری بہاروں کو سلام

اے مدینے کے تاجدار تجھے

اللہ ہمیں کر دے عطا قُفلِ مدینہ

بلا لو پھر مجھے اے شاہِ بحرو بَر مدینے میں

بیاں کیوں کر ثنائے مصطَفٰے ہو