بلا لو پھر مجھے اے شاہِ بحرو بَر مدینے میں

بلا لو پھر مجھے اے شاہِ بحرو بَر مدینے میں

میں پھر روتا ہوا آؤں تِرے دَر پر مدینے میں


میں پہنچوں کوئے جاناں میں گریباں چاک سینہ چاک

گرا دے کاش مجھ کو شوق تڑپا کر مدینے میں


مدینے جانے والو جاؤ جاؤ فی امانِ اللہ

کبھی تو اپنا بھی لگ جائے گا بستر مدینے میں


سلامِ شوق کہنا حاجیو میرا بھی رو رو کر

تمہیں آئے نظر جب روضئہ انور مدینے میں


پیامِ شوق لیتے جاؤ میرا قافِلے والو

سنانا داستانِ غم مری رو کر مدینے میں


مِرا غم بھی تو دیکھو میں پڑا ہوں دُور طیبہ سے

سُکوں پائے گا بس میرا دلِ مُضطَر مدینے میں


نہ ہو مایوس دیوانو پکارے جاؤ تم ان کو

بُلائیں گے تمہیں بھی ایک دن سرور مدینے میں


بُلا لو ہم غریبوں کو بُلا لو یارسولَ اللہ

پئے شَبِیّر و شَبَّر فاطِمہ حیدر مدینے میں


خدایا واسطہ دیتا ہوں میرے غوثِ اعظم کا

دکھا دے سبز گنبد کا حسیں منظر مدینے میں


وسیلہ تجھ کو بوبکر و عمر، عثمان و حیدر کا

الٰہی تُو عطا کر دے ہمیں بھی گھر مدینے میں


مدینے جب میں پہنچوں کاش ایسا کیف طاری ہو

کہ روتے روتے گرجاؤں میں غش کھا کر مدینے میں


نِقابِ رُخ الٹ جائے ترا جلوہ نظر آئے

جب آئے کاش! تیرا سائلِ بے پر مدینے میں


جو تیری دید ہو جائے تو میری عید ہو جا ئے

غم اپنا دے مجھے عیدی میں بلوا کر مدینے میں


مدینے جوں ہی پہنچا اشک جاری ہوگئے میرے

دمِ رخصت بھی رویا ہچکیاں بھر کر مدینے میں


مدینے کی جدائی عاشقوں پر شاق ہوتی ہے

وہ روتے ہیں تڑپ کر ہچکیاں بھر کر مدینے میں


کہیں بھی سوز ہے دنیا کے گلزاروں میں باغوں میں ؟

فَضا پُرکیف ہے لو دیکھ لو آکر مدینے میں


وہاں اک سانس مل جائے یِہی ہے زِیست کا حاصل

وہ قسمت کا دھنی ہے جو گیا دم بھر مدینے میں


مدینہ جنَّتُ الفردوس سے بھی اَولی و اعلٰی

رسولِ پاک کا ہے روضۂ انور مدینے میں


چلو چوکھٹ پہ ان کی رکھ کے سرقربان ہو جائیں

حیاتِ جاوِدانی پائیں گے مر کر مدینے میں


مدینہ میرا سینہ ہو مرا سینہ مدینہ ہو

مدینہ دل کے اندر ہو دلِ مُضطَر مدینے میں


مجھے نیکی کی دعوت کیلئے رکّھو جہاں بھی کاش!

میں خوابوں میں پہنچتا ہی رہوں اکثر مدینے میں


نہ دولت دے نہ ثروت دے مجھے بس یہ سعادت دے

ترے قدموں میں مرجاؤں میں رو رو کر مدینے میں


عطا کر دو عطا کر دو بقیعِ پاک میں مدفن

مِری بن جائے تربت یاشہِ کوثر مدینے میں


مدینہ اس لیے عطارؔ جان و دل سے ہے پیارا

کہ رہتے ہیں مِرے آقا مِرے سرور مدینے میں

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

اب کرم یامصطَفیٰ فرمائیے

انبیا کے سروَر و سردار پر لاکھوں سلام

اے بِیابانِ عَرب تیری بہاروں کو سلام

اے مدینے کے تاجدار تجھے

اللہ ہمیں کر دے عطا قُفلِ مدینہ

بیاں کیوں کر ثنائے مصطَفٰے ہو

بَہُت رنجیدہ و غمگین ہے دل یارسولَ اللہ

بُلاوا دوبارہ پھر اِک بار آئے

پھر مدینے کی فَضائیں پاگیا

پہنچوں مدینے کاش!میں اِس بے خودی کے ساتھ