آپ آئے ہوا حسنِ منظر الگ

آپ آئے ہوا حسنِ منظر الگ

آج لگنے لگا ہاشمی گھر الگ


آمدِ رحمتِ دو جہاں کے طفیل

ہو گیا شہرِ طیبہ کا منظر الگ


اے حلیمہ ملا تجھ کو دُرَِ یتیم

ہو گیا سب سے تیرا مقدّر الگ


کیسے آئے نظر سایۂ جسمِ پاک

میرے آقا کا ہے نوری پیکر الگ


عظمتوں والے یوں تو ہیں سارے نبی

ہے مگر عظمت و شانِ سرور الگ


جس کے دل سے نکل جائے حُبِ نبیؐ

ایسے بھائی سے ہونا ہے بہتر الگ


ہوگا سر پر مزیّن شفاعت کا تاج

ہو گی شانِ نبیؐ روزِ محشر الگ


حشر میں اوڑھے حُبِ نبیؐ کی ردا

ہوں گے سب سے غلامانِ سرور الگ


رشک اس پر کریں کیوں نہ دارائیاں

ہے مدینے کا احسؔن گداگر الگ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

لوائے حمد اُن کے ہاتھ میں ہو گا

نور یٰسین ہے طٰہٰ ہے نبی کی مدحت

اید ویلا مڑ نئیں اوناں نہ سنگتاں پیاریاں

قربان میں اُن کی بخشش کے

کملی والیا سد لے در تے رو رو کراں پُکاراں

تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے

پھر مجھے آقا مدینے میں بُلایا شکریہ

طیورِ فکر جو ان کے خیال تک پہنچے

مصطفؐےٰ کی شکل میں حق کا جمال آیا نظر

تمہیں نے تو کیا ہم کو مسلماں یَارَسُوْلَ اللہ