آپ کی نگری ہے فردوسِ بریں میرے لیے

آپ کی نگری ہے فردوسِ بریں میرے لیے

وادئ طیبہ ہے جنت سے حسیں میرے لیے


جو مدینے کے خس و خا شاک پر سو کر اٹھیں

بادشاہوں سے ہیں بڑھ کر وہ مکیں میرے لیے


جس گلی نے آپ کی خوشبو کو چوما تھا کبھی

وہ گلی فردوس سے کم تو نہیں میرے لیے


آپ نے جس کو قدم بوسی کا بخشا تھا شرف

باغ جنت سے ہے بہتر وہ زمیں میرے لیے


آپ کے رخسار کی لاؤں کہاں سے میں مثال

آپ کے رخسار ہیں عرشِ بریں میرے لیے


آپ کا فاروقِ اعظم ہے مجھے جاں سے عزیز

آپ کا بوبکر ہے روح الامیں میرے لیے


آپ کا ہر اک صحابی صبحِ صادق کی دلیل

مہر و مہ ہیں آپ کے سب ہم نشیں میرے لیے


گنبدِ خضراء جہاں موجود ہے اس شہر میں

ڈھونڈتی ہے سجدہ گاہیں یہ جبیں میرے لیے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

نُور نظارا کملی والا

سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض

جب تک جمال شاہؐ امم جلوہ گر نہ تھا

چکڑ بھریاں نوں کر چھڈیا صاف نبی جی

دَم بہ دَم بر ملا چاہتا ہُوں

شوقِ طیبہ میں بے قرار ہے دل

سانپ نے صدیق کو جب غار میں ڈسا

مدینے وچ میرا مہر مبیں اے

بے بسوں بے کسوں کی دعا مصطفیٰ

نِشاطِ زندگانی تیرا غم ہے یارسول اللہ