سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض

سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض

یہ عرض ہے حضور بڑے بے نوا کی عرض


اُن کے گدا کے دَر پہ ہے یوں بادشاہ کی عرض

جیسے ہو بادشاہ کے دَر پر گدا کی عرض


عاجز نوازیوں پہ کرم ہے تلا ہوا

وہ دِل لگا کے سنتے ہیں ہر بے نوا کی عرض


قربان اُن کے نام کے بے اُن کے نام کے

مقبول ہو نہ خاص جنابِ خدا کی عرض


غم کی گھٹائیں چھائی ہیں مجھ تیرہ بخت پر

اے مہر سن لے ذَرَّۂ بے دست و پا کی عرض


اے بیکسوں کے حامی و یاوَر سوا تِرے

کس کو غرض ہے کون سنے مبتلا کی عرض


اے کیمیائے دل میں تِرے دَر کی خاک ہوں

خاکِ دَر حضور سے ہے کیمیا کی عرض


اُلجھن سے دُور نور سے معمور کر مجھے

اے زُلفِ پاک ہے یہ اَسیرِ بلا کی عرض


دُکھ میں رہے کوئی یہ گوارا نہیں انہیں

مقبول کیوں نہ ہو دلِ دَرد آشنا کی عرض


کیوں طول دوں حضور یہ دیں یہ عطا کریں

خود جانتے ہیں آپ مِرے مُدَّعا کی عرض


دامن بھریں گے دولتِ فضل خدا سے ہم

خالی کبھی گئی ہے حسنؔ مصطفیٰ کی عرض

شاعر کا نام :- حسن رضا خان

کتاب کا نام :- ذوق نعت

دیگر کلام

عشقِ رسولؐ نعمتِ پرورگار ہے

لفظ ہیں خاک مرے اور زباں مٹی ہے

کتّھے اوہدی صفت ثنا کتّھے میرے اکھّر

میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں

سُتے لیکھ جگاویں آقا

آؤ محفل میں غلامانِ رسولِ عربی

کملی والیا شاہ اسوارا دید کرادے ماہ انوارا

ہُوا جو بھی تیری نظر کا نشان

میرے تو کریموں کی بات ہی نرالی ہے

جھکا کے اُنؐ کی عقیدت میں سر مدینے چلو