عرب کا مہ لقا ہے اور مَیں ہُوں

عرب کا مہ لقا ہے اور مَیں ہُوں

جمالِ مصطفےٰ ؐ ہے اور مَیں ہُوں


یہی صبح و مسا ہے اور مَیں ہُوں

محمدؐ ہیں، خدا ہے، اور مَیں ہُوں


ہے اُن سے نامہ و پیغام ہر دم

مدینہ ہے، صبا ہے، اور مَیں ہُوں


غلام اُن کا ہُوں جو آقا ہیں سب کے

مِرا بختِ رسا ہے اور مَیں ہُوں


میّسر ہے مجھے کیفِ حُضوری

درِ خیرالورٰیؐ ہے اور مَیں ہُوں


پہنچ جاؤں کسی صورت مدینے

یہی اک مدّعا ہے اور مَیں ہُوں


وہی روزِ جزا ہیں میرے حامی

بس اُن کا آسرا ہے اور مَیں ہُوں


عنایت ہو شہِؐ بطحا کی مجھ پر

زباں پر یہ دُعا ہے اور مَیں ہُوں


ہر اک دھڑکن میں ہے نامِ محمدؐ

مِرے دل کی صدا ہے اور مَیں ہُوں


رسُولؐ اللہ مجھ پر مہرباں ہیں

نصیرؔ! اُن کی عطا ہے اور مَیں ہُوں

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

مژدۂ رحمت حق ہم کو سنانے والے

تو شاہِ لولاک نبیؐ جی

سُکوں ہے ہجر میں تاراج یا رسولَؐ اللہ

جان بہ لب آمد بیا جان الغیاث

اصلِ مسجودِ مَلک ، جانِ مہِ کنعان ہو

حبِ سر تاج رسولﷺ دل میں بسا کر دیکھو

دِل پہ اُن کی نظر ہو گئی

اے حِرا سچ سچ بتا جانِ وفا کیسا لگا

محبتِ رسول میرے من کی میت ہو گئی

دلاں دے ہوگئے سودے ترے دیدار دی خاطر