مژدۂ رحمت حق ہم کو سنانے والے

مژدۂ رحمت حق ہم کو سنانے والے

مرحبا آتشِ دوزخ سے بچانے والے


جتنے اللہ نے بھیجے ہیں نبی دنیا میں

تیری آمد کی خبر سب ہیں سنانے والے


مجھ سے ناشاد کو پہنچا دے دَرِ احمد تک

میرے خالق میرے بچھڑوں کے ملانے والے


دلِ ویرانۂ عاشق کو بھی کیجئے آباد

میرے محبوب مَدینے کے بسانے والے


کوئی پہنچا نہ نبی رتبۂ عالی کو ترے

مرحبا! خلد کی زنجیر ہلانے والے


بعد مردن مجھے دِکھلائیں گے جلوہ اپنا

قبر تیرہ میں مرے شمع دکھانے والے


قبر میں آپ کو دیکھا تو رضاؔ نے یہ کہا

دیکھئے! آئے وہ مردوں کو جلانے والے

شاعر کا نام :- احمد رضا خان بریلوی

کتاب کا نام :- حدائقِ بخشش

دیگر کلام

گزرے جس راہ سے وہ سیِّدِ والا ہو کر

لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا

محمد مظہرِ کامل ہے حق کی شانِ عزّت کا

مومن وہ ہے جو اُن کی عزّت پہ مَرے دِل سے

مصطفٰی خیرُالْوَرٰے ہو

نہ آسمان کو یوں سرکَشیدہ ہونا تھا

نعمتیں بانٹتا جِس سَمْت وہ ذِیشان گیا

نظر اِک چمن سے دو چار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے

وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں

واہ کیاجُود و کرم ہے شَہِ بَطْحا تیرا