اُویسیوں میں بیٹھ جا بلالیوں میں بیٹھ جا

اُویسیوں میں بیٹھ جا بلالیوں میں بیٹھ جا

طلب ہے کچھ تو بے طلب سوالیوں میں بیٹھ جا


یہ معرفت کے راستے ہیں اہل دل کے واسطے

جُنیدیوں سے جا کے مل ‘ غزالیوں میں بیٹھ جا


صحابیوں سے پھول ‘ تابعین سے چراغ لے

حضورؐ چاہئیں تو ان موالیوں میں بیٹھ جا


درود پڑھ نماز پڑھ ‘ عبادتوں کے راز پڑھ

صفیں تو سب بچھی ہیں عشق والیوں میں بیٹھ جا


ہر ایک سانس پر جو اُن کو دیکھنے کا شوق ہے

تُو آنکھ بن کر اُن کے در کی جالیوں میں بیٹھ جا


اگر ہیں خلوتیں عزیز تو ہجوم میں نکل

اگر سکون چاہیے دھمالیوں میں بیٹھ جا


جو چاہتا ہے گلستانِ مصطفےٰؐ کی نوکری

تو بو ئے مصطفےٰؐ پہن کے مالیوں میں بیٹھ جا


مظفر آپ تک رسائی اتنی سہل تو نہیں

توجہ چاہیئے تو یرغمالیوں میں بیٹھ جا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

فراق و ہجر کے لمحات سب گزار چلے

طوفان غم کے سر پہ جو آئے وہ ٹل گئے

شاہوں کے سامنے نہ سکندر کے سامنے

جدوں یار مروڑیاں زلفاں

قسمت اپنی بلند کی ہے

جے سوہنا بلا وے مدینے نوں جاواں

کرم کرناں شہہ خُوباں

چہرے پہ خواہشوں کا لکھا بولنے لگے

تو ہی

نظر دا فرش وچھاؤ حضور آئے نیں