اے مدینے کے تاجدار سلام

اے مدینے کے تاجدار سلام

اے غریبوں کے غم گسار سلام


آ کے قدسی مزارِ اقدس پر

پیش کرتے ہیں نور بار سلام


ان کے عاشق کھڑے مواجہ پر

پیش کرتے ہیں شان دار سلام


اذن ملتا رہے حضوری کا

عرض کرنا ہے بار بار سلام


پیشِ جالی جو لب نہیں کھلتے

آنکھیں کہتی ہیں اشکبار سلام


سر جھکائے ہوئے حضوری میں

پڑھتے رہتے ہیں جاں نثار سلام


ناز کی بس یہی تمنا ہے

بھیجے آقا پہ لاکھ بار سلام

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

ممکن نہ ہو جب پیکرِ انوار کی تصویر

بیچ منجدھار میں ہے میرا سفینہ یا رب

چلتے چلتے جو نظر شہرِ مدینہ آیا

پنجابی ترجمہ: تنم فرسُودہ جاں پارہ ز ہِجراں یارسُولؐ اللہ

غم طمانیت و تسکین میں ڈھل جاتے ہیں

ملین دین و دنیا کی نعمتیں مجھے کیا نہ میرے خدا دیا

لا مکاں کی خلوتوں میں جلوہ فرما آپؐ ہیں

مُبارک اہلِ ایماں کو کہ ختمُ المرسلیں ؐ آئے

بیاں کیسے ہوں الفاظ میں صفات ان کی

محمد ﷺ سے الفت اُبھارے چلا جا