اے صبا لے کے تو آ ان کے بدن کی خوشبو

اے صبا لے کے تو آ ان کے بدن کی خوشبو

میں بھی سونگھوں ذرا جنت کے چمن کی خوشبو


یوں تو قرآن ہے اللہ تعالیٰ کا کلام

اس سے آتی ہے کسی مشک دہن کی خوشبو


جس پہ اک بار رکھا آقا نے دستِ شفقت

مرتے دم تک نہ گئی مشکِ ختن کی خوشبو


میرے آقا کا کرم ابر سا برسا ہے جہاں

طوبیٰ سے بڑھ کے ہے طیبہ کے چمن کی خوشبو


نوشہء بزمِ جہاں سیر کو آیا ہے یہاں

آج جنت نے لگائی ہے دولہن کی خوشبو


مدح قرآن میں ہے زلف و رخِ احمد کی

پوچھو صدیق سے مخمور نَیَن کی خوشبو


جس چٹائی نے تنِ پاک پہ چھوڑے ہیں نشاں

اس چٹائی کو ملی مشکِ ختن کی خوشبو


اوڑھ لی جس نے رِدا حبِّ حبیبِ رب کی

حشر تک پھیکی نہ ہو اس کے کفن کی خوشبو


نکہتِ فاطمہ زہرا سے معطر ہے جہاں

دور تک پھیلی حسین اور حسن کی خوشبو


خاکِ طیبہ مرے سینے سے لگائے رکھنا

قبر میں آئے مجھے شاہِ زمن کی خوشبو


یوں تو ہے ہند وطن میرا کئی پشتوں سے

طیبہ سے آتی ہے روحانی وطن کی خوشبو


قادری چشتی مہک بڑھ گئی مارہرہ میں

یوں تو پہلے سے ہی تھی گنگ و جمن کی خوشبو


ہجر میں آپ کے اچھا نہیں لگتا کچھ بھی

یا نبی اب تو سنگھا دیجیے ملن کی خوشبو


آپ سے دور رہوں یہ مجھے منظور نہیں

میرے سرکار سنگھا دیجیے ملن کی خوشبو


انتظار کرم تست من نظمی را

یا نبی اب تو سنگھا دیجیے ملن کی خوشبو


نظمی صاحب نے چنی ہے بڑی سنگلاخ زمیں

پھر بھی ہر شعر میں ہے نعت کے فن کی خوشبو

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

قسمت کے گہر لے کے میں اس در سے چلا ہوں

خدا کے پیارے نبی ہمارے رؤف بھی ہیں رحیم بھی ہیں

ہے دل میں عشقِ نبیﷺ کا جلوہ

راہواں دے وچ پھل برساؤ آقا میرے آرئے نے

چمنِ طیبہ میں سُنبل جو سنوارے گیسو

ہے آمدِ سعید شہِ کائنات کی

لج پال اوہ والی امت دا ، امت دے درد ونڈاؤندا اے

خاتم الانبیاء رسول اللہ ﷺ

سیّد کونین سلطانِ جہاں

عالم افروزہیں کس درجہ حرا کے جلوے