قسمت کے گہر لے کے میں اس در سے چلا ہوں

قسمت کے گہر لے کے میں اس در سے چلا ہوں

’’آقاؐ کی عنایت کی نظر لے کے چلا ہوں‘‘


سرکارؐ کی مدحت ہے بنا میرا حوالہ

آقاؐ کی طرف لے کے ہنر سارے چلا ہوں


خاکِ درِ عالی پہ جبیں عجز سے رکھ کے

میں داغ معاصی کے سبھی دھونے چلا ہوں


طیبہ کی فضائیں زرِ خالص ہیں بناتیں

مٹی ہوں مگر لعل و گہر ہونے چلا ہوں


بخشش کا سمندر ہیں ،شفاعت کے امیں ہیں

سرکارِ دو عالم سے جزا پانے چلا ہوں

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

جبینِ شوق بلاوے کے انتظار میں ہے

نظر اِک چمن سے دو چار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے

مواجہ کے حضور آ کر چراغِ التجا رکھنا

کملی والا میرا نبی ہے

یہ کس کا تذکرہ عرشِ عُلا تک

اے کملی والیا محبوبا تیری شان دا سوہنیا ہور نہیں

جس کسی کی طرف وہ نظر کر گیا

چمکا خدا کے نُور سے غارِ حرا کا نُور

بختِ سیاہ جب درِ عالی پہ رکھ دیا

مدنی ایں میرا آقا مدنی خدا دا ماہی