کملی والا میرا نبی ہے

کملی والا میرا نبی ہے

میرے نبی کی شان بڑی ہے


سب آقاؤں کا ہے آقا

سب داتاوں کا ہے داتا


سب کی اس نے لاج رکھی ہے

میرے نبی کی شان بڑی ہے


اس کے کرم نے اس کی عطا نے

اس کی سخا نے اس کی دیا نے


ہر منگتے کی جھولی بھری ہے

میرے نبی کی شان بڑی ہے


جو مانگے منہ مانگی پائے

کوئی بھی محروم نہ جائے


رحمت کا مفہوم یہی ہے

میرے نبی کی شان بڑی ہے


سب سے اس کا روپ انوکھا

اس کا رنگ ہے سب سے چوکھا


سبکی اس سے آس لگی ہے

میرے نبی کی شان بڑی ہے


محبوبوں کے پیار کا صدقہ

دے مجھ کو دیدار کا صدقہ


چھوٹا منہ ہے بات بڑی ہے

میرے نبی کی شان بڑی ہے


سرسوہت یسین کا سہرا

نین نشیلے سندر چہرہ


اسکی جگت میں دھوم مچی ہے

میرے نبی کی شان بڑی ہے


اللہ کا محبوب بنا ہے

دنیا کا مطلوب بنا ہے


جسکی ان سے آنکھ لڑی ہے

میرے نبی کی شان بڑی ہے


لاچاروں کو مہجوروں کو

محجوبوں کو مجبورں کو


اس کی رحمت پال رہی ہے

میرے نبی کی شان بڑی ہے


ہے وہ سراپا ناز نیازی

جیت گیا تقدیر کی بازی


جس پر اس کی نظر پڑی ہے

میرے نبی کی شان بڑی ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے

سناؤں کسے اَور جا کر میں دردِ نہاں ربِ کعبہ

یا نبی! دَر پہ بلائیں

تدبیر ہی الگ ہے، تعبیر ہی الگ ہے

ذکرِ حبیبِ پاک دِلوں کا سرور ہے

ماڑیاں نوں سینے لایا مہربانی سوہنیا

ہو اگر مدحِ کف پا سے منور کاغذ

مرے جہان کی وسعت تری گلی تک ہے

وابستہ ہو گئے ہیں تِرے آستاں سے ہم

عبد اللہ دی نور نشانی آمنہ بی بی دامہ پارہ