مواجہ کے حضور آ کر چراغِ التجا رکھنا
مٹا کر ظلمتیں ، ہے دل کا روشن طاق کر لینا
گدازِ عشقِ پیغمبرؐ میں آنکھوں کا چھلک جانا
دہکتی آتشِ ہجراں پہ ہے شبنم گرا دینا
خوشا قسمت کہ مدحِ شاہِؐ خوباں کی ریاضت نے
مرے ادراک و فکر و فن کو ہے پیہم جواں رکھا
کسی رضواں صفت دربان نے دروازہ جب کھولا
کھلی قسمت ادب سے میں ریاضِ جنّہ میں پہنچا
بھلے سے مصطفیٰؐ کی پاک چوکھٹ پر جگہ پائی
نیاز و عاجزی سے آپؐ کی دہلیز کو چوما
سنہری جالیوں پر چشمِ تر بے ضبط تھی ورنہ
تھے لب خاموش میرے ، سانس چپ تھی ، دل نہ دھڑکا تھا
صدا صلِّ علیٰ کی ہے صریرِ کلک سے آتی
میں شاہِؐ مرسلاں کا جس گھڑی بھی نام ہوں لکھتا
بہاریں ہی بہاریں زندگی میں ہیں نظر آتیں
ہماری آنکھ میں جب سے بسا ہے گنبدِ خضرا
غلامانِ نبیؐ سے ہوں میں طاہرؔ ہے دلیل اس کی
مرے زیبِ گلو ہے نسبتِ صدیقؓ کا پٹکا
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- ریاضِ نعت