مواجہ کے حضور آ کر چراغِ التجا رکھنا

مواجہ کے حضور آ کر چراغِ التجا رکھنا

مٹا کر ظلمتیں ، ہے دل کا روشن طاق کر لینا


گدازِ عشقِ پیغمبرؐ میں آنکھوں کا چھلک جانا

دہکتی آتشِ ہجراں پہ ہے شبنم گرا دینا


خوشا قسمت کہ مدحِ شاہِؐ خوباں کی ریاضت نے

مرے ادراک و فکر و فن کو ہے پیہم جواں رکھا


کسی رضواں صفت دربان نے دروازہ جب کھولا

کھلی قسمت ادب سے میں ریاضِ جنّہ میں پہنچا


بھلے سے مصطفیٰؐ کی پاک چوکھٹ پر جگہ پائی

نیاز و عاجزی سے آپؐ کی دہلیز کو چوما


سنہری جالیوں پر چشمِ تر بے ضبط تھی ورنہ

تھے لب خاموش میرے ، سانس چپ تھی ، دل نہ دھڑکا تھا


صدا صلِّ علیٰ کی ہے صریرِ کلک سے آتی

میں شاہِؐ مرسلاں کا جس گھڑی بھی نام ہوں لکھتا


بہاریں ہی بہاریں زندگی میں ہیں نظر آتیں

ہماری آنکھ میں جب سے بسا ہے گنبدِ خضرا


غلامانِ نبیؐ سے ہوں میں طاہرؔ ہے دلیل اس کی

مرے زیبِ گلو ہے نسبتِ صدیقؓ کا پٹکا

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

خوبصورت زندگی ، بہتر زمانے کے لئے

واللہ کامرانی کا رستہ ہے سامنے

ہم میں تشریف لائے وہ شاہِ اُمم

رحمتوں کا پُر تجلی ہے سماں چاروں طرف

یا رب درِ رسول پہ جانا نصیب ہو

کرم ،جود و عطا الطاف تیرےؐ

تکیا جد روضہ تیرا دل نوں قرار آیا

دین و دنیا کی قیادت آپؐ کو بخشی گئی

ذرہ ذرہ نگاہ یار میں ہے

محبت میں اُن کی مدینے چلا ہوں