رحمتوں کا پُر تجلی ہے سماں چاروں طرف

رحمتوں کا پُر تجلی ہے سماں چاروں طرف

مہرِ حق چمکا ہوا روشن جہاں چاروں طرف


عید میلاد النبیؐ کی ساعتِ پر نور ہے

ہیں غلامانِ رسالت شادماں چاروں طرف


جو بھی ذرے آگئے سرکار کے زیرِ قدم

ہوگئے روشن وہ مثلِ کہکشاں چاروں طرف


داعیِ اسلام کے فیضانِ دعوت کے طفیل

گامزن ہیں اہلِ حق کے کارواں چاروں طرف


نعرۂ وحدت کی جب فاران سے گونجی صدا

ہو گئے اصنامِ باطل بے نشاں چاروں طرف


آپ کی آمد کے صدقے آگئی فصلِ بہار

نور و نکہت کا چمن میں ہے سماں چاروں طرف


شانِ آقاؐ کیا گھٹائیں گے منافق دہر کے

جاں نثارانِ پیمبر ہیں یہاں چاروں طرف


آئیں گے اس دم شفاعت کا لیے مژدہ نبیؐ

ہوگا جب محشر میں شورِ الاماں چاروں طرف


تو ہی احسن مدحِ سرور میں نہیں رطب اللساں

تیرے جیسے ہیں ہزاروں مدح خواں چاروں طرف

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

کیوں عمر شرح زلفِ بُتاں میں گنوائی جائے

خدا نے جس کے سر پر تاج رکھا اپنی رحمت کا

ایماں حضورؐ ہیں مِرا وجداں حضورؐ ہیَں

اُن کی یاد آئی تو بھر آئے سحابِ مژگاں

مدینے میں گلی رحمت کی ایسی پائی جاتی ہے

نعت لکھتے ہوئے اِک مدحً سرا کیف میں ہے

کونین دی ہر چیز دے سامان محمّد ؐ ہن

معجزاتِ کن فکاں کا ایک ہی مفہوم ہے

وہ اُجالے جو نورِ نبی سے ہوئے

نعت میں کیسے کہوں ان کی رضا سے پہلے