معجزاتِ کن فکاں کا ایک ہی مفہوم ہے

معجزاتِ کن فکاں کا ایک ہی مفہوم ہے

دو جہاں میں محورِ کون و مکاں کی دھوم ہے


یہ مدینہ ہے سرور و راحتِ قلب و نظر

بے قراری کا تصور بھی یہاں معدوم ہے


نعت کہنے کا سلیقہ بھی کہاں آیا مجھے

میرا گفتہ صرف ان کی جستجو منظوم ہے


دو جہاں کی کامیابی اس کی باندی ہو گئی

جس کو طاعاتِ نبی کا راستہ معلوم ہے


رفعتِ شبیر پر قرباں فلک کی رفعتیں

پشتِ شاہِ انبیاء پر لاڈلا معصوم ہے


چند ہیں اشکِ ندامت نامۂ اعمال میں

ایک طغرائے ندامت روح پر مرقوم ہے


زائرو کہنا مواجہ پر بصد عجز و نیاز

بہرِ کوئے مصطفیٰ اشفاقؔ بھی مغموم ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

اے عشقِ نبی میرے دل میں بھی سما جانا

ساری دنیا سُکھ نال سُتی میں اٹھ اٹھ کے جاگاں

ستارے، چاند، سورج مرکزِ انوار کے آگے

مصطفیٰ خیرالوریٰ ہیں آپ ہی شاہِ زمن

ملا جس کی نسبتوں سے یہ عروج آگہی کو

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

سارے جہاناں نالوں سوہنے دی بستی چنگی

احمدؐ احمؐد بولے دل

ہے بے قرار دعا جیسے مُدّعا کے بغیر

جب وہ اذن سوال دیتے ہیں