کیوں عمر شرح زلفِ بُتاں میں گنوائی جائے

کیوں عمر شرح زلفِ بُتاں میں گنوائی جائے

کوئے نبیؐ میں کیوں نہ یہ دولت لٹائی جائے


آو کہ پھر بسائیں محبت کی بستیاں

گھر گھر نبیؐ کے ذکر کی محفل سجائی جائے


ذہنوں کی تیرگی کا مداوا اسی میں ہے

ہر دل میں شمع عشق ِ محمّدؐ جلائی جائے


کیا ایسا غمگسار کوئی ہے جہان میں

جِس کے حضور غم کی کہانی سنائی جائے


پھولوں کا ذکر کیا کہ دیارِ رسُولؐ کی

مٹّی بھی گر ملے تو جبیں پر لگائی جائے


صُورت نئی حیات کی ٹھہرے مرے لیے

مرنے سے پہلے گر تری صُورت دِکھائی جائے


اعظؔم گدائے شہرِ رسالت مآبؐ ہُوں

تُربت بھی میری کُوئے نبیؐ میں بنائی جائے

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

مجھے بلائیں مرے غم گسار اب کے برس

ثنا کی مجھ کو ملے روشنی کبھی نہ کبھی

ہر گز نہ فکرِ گردشِ دورِ زماں کرو

کیوں اسے حشر میں اندیشہء رسوائی ہو

یا سیّدی حبیبی خیر الانام آقاؐ

خدا نے خود بتایا ہے مرے آقا نبی خاتم

جونہی ان کا نام لیا ہے

آمنہ کے پالے نے دو جہاں کو پالا ہے

حشر کے دن نفسی نفسی ہے سب کا دامن خالی ہے

مہتاب سے کِرنوں کا نہ خوشبو سے گلوں کا