کیوں عمر شرح زلفِ بُتاں میں گنوائی جائے
کوئے نبیؐ میں کیوں نہ یہ دولت لٹائی جائے
آو کہ پھر بسائیں محبت کی بستیاں
گھر گھر نبیؐ کے ذکر کی محفل سجائی جائے
ذہنوں کی تیرگی کا مداوا اسی میں ہے
ہر دل میں شمع عشق ِ محمّدؐ جلائی جائے
کیا ایسا غمگسار کوئی ہے جہان میں
جِس کے حضور غم کی کہانی سنائی جائے
پھولوں کا ذکر کیا کہ دیارِ رسُولؐ کی
مٹّی بھی گر ملے تو جبیں پر لگائی جائے
صُورت نئی حیات کی ٹھہرے مرے لیے
مرنے سے پہلے گر تری صُورت دِکھائی جائے
اعظؔم گدائے شہرِ رسالت مآبؐ ہُوں
تُربت بھی میری کُوئے نبیؐ میں بنائی جائے
شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی
کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی