دین و دنیا کی قیادت آپؐ کو بخشی گئی

دین و دنیا کی قیادت آپؐ کو بخشی گئی

زندگی افروز دعوت آپؐ کو بخشی گئی


جس سے پائیں گی ہدایت تا ابد اقوامِ دہر

ایسی بے پایاں رسالت آپؐ کو بخشی گئی


اولّیت کا شرف بخشا گیا تخلیق میں

عزتِ ختمِ نبوت آپؐ کو بخشی گئی


زندگی کو کردیا جس نے لطافت آشنا

سادگی میں وہ نفاست آپؐ کو بخشی گئی


مسکراہٹ سے کھل اٹھتے تھے در و دیوار بھی

ایسی جاں افروز صورت آپؐ کو بخشی گئی


زیست کا ہر شعبہ جس سے نور پائے گا سدا

وہ سراپا حُسن ، سیرت آپؐ کو بخشی گئی


جو پہنچتی ہی رہے گی سب عوالم تک مدام

ایسی لا محدود رحمت آپؐ کو بخشی گئی


آپؐ کا ہر لفظ ہے معجز نما و دلکشا

کچھ عجب روحِ بلاغت آپؐ کو بخشی گئی


وصف سب پیغمبروں کے آپؐ میں یکجا ہوئے

سب رسولوں کی امامت آپؐ کو بخشی گئی


ہوتے مرعوب اک مہینے کی مسافت سے عدو

قدرتی شانِ جلالت آپؐ کو بخشی گئی


آپؐ ہی کے فیض سے ساری زمیں ہے سجدہ گاہ

ایسی عالمگیر وسعت آپؐ کو بخشی گئی


ہر گھڑی ایقانِ حضرتؐ کا بھرم رکھا گیا

ہر قدم پر فتح و نصرت آپؐ کو بخشی گئی


ہوگیا مالِ غنیمت آپؐ کی خاطر حلال

فقر میں ہر ایک نعمت آپؐ کو بخشی گئی


شرمساری سے بچا لیتی تھی جو مجرم کو بھی

چشم بوشی کی وہ عادت آپؐ کو بخشی گئی


منحصر عصیاں شعاروں کی ہے جس پر مغفرت

ایسی توفیقِ شفاعت آپؐ کو بخشی گئی


اپنی امّت کے لیے ہوں گے نہ کیوں وہ فکر مند

جب خدائی کی محبت آپؐ کو بخشی گئی


بعدِ محشر بھی نہ آئے گا جسے تائب زوال

ایسی شانِ بے نہایت آپؐ کو بخشی گئی

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

ہم اپنی حسرتِ دِل کو مٹانے آئے ہیں

غم سے آزاد کیا عشقِ نبی ﷺ نے ہم کو

درِ سرکارؐ سے ربط بڑھاؤ تو سہی

نیویں اے اسمان دی گردن وی جس دے احسانوں

دو جہاں میں کوئی تم سا دوسرا ملتا نہیں

میں میلی تن میلا میرا کر پا کرو سرکارؐ

بلغ لعُلےٰ بکمالہِ

سنور جائے مقدر اس کا بگڑا کام ہو جائے

محمد ﷺ سے الفت اُبھارے چلا جا

ساری دنیا سُکھ نال سُتی میں اٹھ اٹھ کے جاگاں