یا رب درِ رسول پہ جانا نصیب ہو

یا رب درِ رسول پہ جانا نصیب ہو

روضے پہ ان کے نعت سنانا نصیب ہو


گھر بار تیری رہ میں لٹانا نصیب ہو

نامِ نبی پہ جان گنوانا نصیب ہو


مدفن بنے ”بقیعِ معلیٰ“ ہے آرزو

طیبہ کی ٹھنڈی چھاؤں میں سونا نصیب ہو


احرامِ عشق باندھ کے طیبہ کا ہو سفر

اشکوں کے موتی در پہ لٹانا نصیب ہو


مال و منال کی مجھے ہرگز نہیں طلب

نعلینِ پاک سر پہ اٹھانا نصیب ہو


احمد کی آرزو ہے یہی ربِّ کائنات

عشقِ نبی میں دل کو جلانا نَصیب ہو

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

جب ہے مرے آقاؐ کی عطا تازہ بتازہ

نظر سے جب نہاں ہوتا ہے روضہ

اے ختم رسل سید ابرار محمد

فتحِ قفلِ سعادت ہے کارِ ثنا

آئیں کبھی تو ایسے بھی حالات دو گھڑی

رسول اکرم حبیب داور درود تم پر سلام تم پر

جو مدینے میں کہیں اپنا ٹھکانہ کر لے

!لب پہ نعت و سلام ہے آقا

بروزِ حشر غلاموں کا راز فاش نہ ہو

نبی کی یاد کا جلسہ سجائے بیٹھے ہیں