مولانا طفیل احمد مصباحی

ربّنا یا ربّنا یا ربّنا یا ربّنا

خامۂ افکار کو طرزِ ادا دیتا ہے کون

جلوۂ عشقِ نبی دل میں بسا دے یا رب

امام الانبیاء ختم الرّسل نورِ خدا کہیے

اک روز مرے خواب میں آئیں تو عجب کیا

منوّر ہو گئی دنیا ہوئے سرکار جب پیدا

نازشِ فن اور ادب کی چاشنی نعتِ نبی

مظہر ذاتِ خدا فخرِ رسالت لکھنا

زہے عزتِ و افتخارِ مدینہ

آگئی مسعود ساعت عیدِ میلاد النبی

اے مالکِ کُل سیدِ ابرار اغثنی

حبّذا ہم نے شہنشاہ کا روضہ دیکھا

گیسوئے پاک میں واللیل کا نقشہ دیکھا

شمس الضحیٰ کہوں تجھے بدر الدُّجیٰ کہوں

کاش طیبہ میں شب و روز گذارا کرتا

مظہرِ حسنِ ازل ہے قدِ زیبا تیرا

جانِ عالَم فخرِ آدم شاہِ بطحا زندہ باد

خدا کے حسن کا پُر نور آئینہ کیا ہے

نور ونکہت کی گھٹا چاروں طرف چھائی ہے

مریضِ غم کو ملے گی شفا مدینے سے

پیغامِ حق سنانے سرکار آرہے ہیں

مرحبا صد مرحبا نورِ سراپا آگیا

لطف محشر میں خداوندِ تعالی کرنا

آگئے آگئے مصطفی آگئے

نبی ہیں کعبہء مقصود دیں کا قبلہ بھی

اوج پر اس گھڑی اپنا بھی مقدّر ہوتا

زمیں کے ساتوں طبق ساتوں آسماں مہکے

مرتبہ اعلی ہے کتنا احمدِ مختار کا

عشقِ نبی کی شمع جو دل میں جلا سکے

پیامِ خدا عام فرمانے والے