ربّنا یا ربّنا یا ربّنا یا ربّنا
صرف تو ہے لائقِ حمد و ثنا یا ربّنا
لفظِ ”کن“ سے دونوں عالم تو نے ہی پیدا کیے
تیری قدرت عقل سے ہے ماورا یا ربّنا
عالمِ امکان کو تو نے سجایا خوب ہے
تو نے بخشی چاند، تاروں کو ضیا یا ربّنا
اول و آخر بھی تو ہے، ظاہر و باطن بھی تو
تیری کچھ ہے ابتداء نے انتہا یا ربّنا
خالقِ لوح و قلم، اے صانعِ کون و مکاں
تو ہی تو ہے مالکِ ہر دوسرا یا ربّنا
قادر و قیّوم بھی، معبود بھی، مسجود بھی
ساری دنیا تجھ کو کہتی ہے خدا یا ربّنا
تو انیسِ بیکساں ہے، تو کریم و کارساز
اہلِ حاجت کا تو ہی حاجت روا یا ربّنا
تیری ہیبت سے ملائک کانپتے ہیں دم بدم
تو ہے بے شک قاہر و فرماں روا یا ربّنا
آیتِ ”الحمد“ سے یہ راز ظاہر ہو گیا
صرف تو ہے لائقِ حمد و ثنا یا ربّنا
ذرّہ ذرّہ، قطرہ قطرہ، منہمک تسبیح میں
مچھلیاں دریاؤں کی محوِ ثنا یا ربّنا
ماں سے زیادہ تو شفیق و مہرباں مخلوق پر
سب کو حاصل تیری رحمت کی ردا یا ربّنا
شکر تیرا سارے عالم پر بڑا احساں کیا
بھیج کر تو نے محمد مصطفیٰﷺ یا ربّنا
اپنے پیغمبر محمد مصطفی کے واسطے
دور کر سر سے مصیبت کی گھٹا یا ربّنا
خوگرِ حمد و ثنا احمدؔ کو اپنے اب بنا
کاش ہر دم ہو زباں پر ربّنا یا ربّنا
شاعر کا نام :- مولانا طفیل احمد مصباحی
کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت