اے خُدا تُو نے اپنے بندوں کو

اے خُدا تُو نے اپنے بندوں کو

زندگی کی ہر ایک نعمت دی


تُو نے ہم کو بشر کیا پیدا

دو جہاں میں بشر کو عظمت دی


خاتم الانبیاؐ کی اُمّت میں

کر کے شامل بڑی سعادت دی


اچھی صورت سے سرفراز کیا

ساتھ کے ساتھ نیک سیرت دی


رنج سے، فِکر سے کیا آزاد

سُکھ دیا، راحت و مسرّت دی


عِلم کا شوق بھر دیا دِل میں

نیکیاں سیکھنے کی عادت دی


بخشی پاکیزگی خیالوں کی

اور کردار کی شرافت دی


نام جِس کا ہے ارضِ پاکِستان

ایسی اک بے مثال جنّت دی


ہو گیا جن سے مُلک مالا مال

وہ وسائل دیے، وہ دولت دی


دل سے دل مِل گئے، قدم سے قدم

بھائی کو بھائی کی محبّت دی


ہے ترا فضلِ بے کراں ہم پر

ہم کو تاریخ میں فضیلت دی

شاعر کا نام :- عاصی کرنالی

کتاب کا نام :- حرف شیریں

دیگر کلام

خدا کی حمد کا ذکرِ نبیؐ کا

مُشتِ گل ہُوں وہ خرامِ ناز دیتا ہے مُجھے

ترا لُطف جس کو چاہے اُسے ضَوفشاں بنا دے

مالکِ ارض و سما فرمانِ راحت بھیج دے

اقلیمِ دو جہاں کے شہنشاہ فضل کر

حاضر ہُوں مَیں حاضر ہُوں

ربّنا یا ربّنا یا ربّنا یا ربّنا

خامۂ افکار کو طرزِ ادا دیتا ہے کون

جلوۂ عشقِ نبی دل میں بسا دے یا رب

حمد ہے رب کی کہ جس نے یہ جہاں پیدا کیا