اوج پر اس گھڑی اپنا بھی مقدّر ہوتا

اوج پر اس گھڑی اپنا بھی مقدّر ہوتا

سامنے گر وہ سراپائے منّور ہوتا


آنکھوں میں اشکِ طلب کا جو سمندر ہوتا

خالی دامن میں مرادوں کا بھی گوہر ہوتا


سنگِ در چومتا روضے کو سلامی دیتا

کاش طیبہ میں کوئی لمحہ میسر ہوتا


شاخِ طوبیٰ کا قلم بخت سے مل جاتا اگر

وصفِ سرکار میں مصروف برابر ہوتا


لَمس مل جاتا اگر آپ کے قدموں کا شہا

بخت کے ساتھ مرا گھر بھی منوّر ہوتا


گنبدِ خضریٰ کا ہر روز لگاتا چکر

کاش طیبہ کا یہ احمدؔ بھی کبوتر ہوتا

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

میں محمدؐ سے جو منسوب ہوا خوب ہوا

ہر اک لب پر صدائے مرحبا ہے

شوق و نیاز و عجز کے سانچے میں ڈھل کے آ

نبی کا اشارہ شجر کو رسائی

تجھ کو آنکھوں میں لیے جب مَیں یہ دُنیا دیکھوں

درِ مُصطفٰے سے جو نسبت نہیں ہے

اک روز مرے خواب میں آئیں تو عجب کیا

اللہ غنی ، وہ بھی کیا ذاتِ گرامی ہے

پاک محمدؐ نام ہے پیارا پاکیزہ ہر بات

مُصؐطفےٰ دی دُعا دا اثر ویکھیا