آگئے آگئے مصطفی آگئے

آگئے آگئے مصطفی آگئے

آج دنیا میں خیر الوریٰ آگئے


سر پہ تاجِ شفاعت سجائے ہوئے

شافعِ حشر نورِ خدا آگئے


نور و نکہت سے معمور دنیا ہوئی

جس گھڑی خاتم الانبیاء آگئے


ہر طرف شورِ صل علیٰ ہے بپا

مرحبا مظہرِ کبریا آگئے


غم زدو آؤ خوشیاں مناؤ کہ اب

ہم غریبوں کا وہ آسرا آگئے


ان کے صدقے ہدایت کی دولت ملی

حق نگر حق نما، رہنما آگئے


قدسیوں نے کہا مرحبا مرحبا

جب کہ دنیا میں شاہِ دنیٰ آگئے


مشکلوں میں گھِرا تھا یہ سارا جہاں

بن کے مشکل کشا مصطفیٰ آگئے


ظلمتِ شب نے بستر اٹھا ہی لیا

دہر میں جب کہ شمس الضحیٰ آگئے


ہر طرف ہو گیا ظلم کا خاتمہ

عدل کی لے کے جب وہ ردا آگئے


احمدِؔ بے نوا خوب خوشیاں منا

آج دنیا میں خیر الوریٰ آگئے

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

جس نے نبیؐ کے عشق کو ایماں بنا لیا

رو میں ہے میرا قلم ذکرِ مدینہ کی طرف

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے

ختم ہونے ہی کو ہے در بدری کا موسم

ایسا معطر ، ایسا معنبر

یا سیدِ ابرار تِرا موئے مبارک

پڑھوں وہ مَطلعِ نوری ثنائے مہرِ اَنور کا

رواں ہے کاروانِ رنگ و بو سرکار کے دم سے

یارب یہ تمنّا ہے کہ نازل ہو وہ ہم پر

آنکھوں میں ترا شہر سمویا بھی