اے شہِ کون و مکاں ماحئی غم شاہِ اُممؐ

اے شہِ کون و مکاں ماحئی غم شاہِ اُممؐ

ہو مرے حال پہ اک نظرِ کرم ،شاہِ اُممؐ


تیرےؐ شایاں میرے خامہ میں کوئی لفظ نہیں

تیریؐ توصیف کروں کیسے رقم ، شاہِ اُممؐ


حشر میں سایہء رحمت کی ضرورت ہے ہمیں

تیریؐ قربت کے طلبگار ہیں ہم ، شاہِ اُممؐ


دل تڑپتا ہے ترےؐ در کی حضوری کے لئے

میری پلکیں ہیں تریؐ یاد میں نم ، شاہِ اُممؐ


آپؐ اگر دیکھ لیں اک بار توجہ سے ہمیں

دُور ہو جائیں سبھی رنج و الم ، شاہِ اُممؐ


پردہ داری مری دُنیا میں ہوئی ہے جیسے

حشر میں بھی مرا رہ جائے بھرم ، شاہِ اُممؐ


آپؐ چاہیں تو بدل جائے مقدر میرا

آپؐ سے دُور کہاں لوح و قلم ، شاہِ اُممؐ


تمؐ سے بڑھ کر کوئی محبوب نہیں ہے مجھ کو

عنبریں زُلف کے ہر خم کی قسم ، شاہِ اُممؐ


بامِ قوسین پہ جھنڈا ہے تریؐ عظمت کا

کہکشائیں ہیں ترے زیرِ قدم ، شاہِ اُممؐ


اب تو مل جائے حضوری کی اجازت مجھ کو

اب تو اشفاقؔ پہ ہو جائے کرم ، شاہِ اُممؐ

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

کردا ہاں میں دعاواں کردا ہاں میں دعاواں

عرش سے بھی ماورا آقا گئے

لے کے انگڑائی زمیں جاگ اٹھی ہو جیسے

بے کسوں کا تُمھی سہارا ہو

گھر سخیاں دے کال نئیں کوئی

آنکھ میں اشک شبِ ہجر کی تنہائی ہے

آپ محبُوب خُدا ، یا مُصطفےٰؐ

کیا عزّ و شرف رکھتے ہیں مہمانِ مدینہ

طیبہ دے شہنشہ دا دربار ہے شہانہ

تجھ کو آنکھوں میں لیے جب مَیں یہ دُنیا دیکھوں