اے شہِ کون و مکاں ماحئی غم شاہِ اُممؐ
ہو مرے حال پہ اک نظرِ کرم ،شاہِ اُممؐ
تیرےؐ شایاں میرے خامہ میں کوئی لفظ نہیں
تیریؐ توصیف کروں کیسے رقم ، شاہِ اُممؐ
حشر میں سایہء رحمت کی ضرورت ہے ہمیں
تیریؐ قربت کے طلبگار ہیں ہم ، شاہِ اُممؐ
دل تڑپتا ہے ترےؐ در کی حضوری کے لئے
میری پلکیں ہیں تریؐ یاد میں نم ، شاہِ اُممؐ
آپؐ اگر دیکھ لیں اک بار توجہ سے ہمیں
دُور ہو جائیں سبھی رنج و الم ، شاہِ اُممؐ
پردہ داری مری دُنیا میں ہوئی ہے جیسے
حشر میں بھی مرا رہ جائے بھرم ، شاہِ اُممؐ
آپؐ چاہیں تو بدل جائے مقدر میرا
آپؐ سے دُور کہاں لوح و قلم ، شاہِ اُممؐ
تمؐ سے بڑھ کر کوئی محبوب نہیں ہے مجھ کو
عنبریں زُلف کے ہر خم کی قسم ، شاہِ اُممؐ
بامِ قوسین پہ جھنڈا ہے تریؐ عظمت کا
کہکشائیں ہیں ترے زیرِ قدم ، شاہِ اُممؐ
اب تو مل جائے حضوری کی اجازت مجھ کو
اب تو اشفاقؔ پہ ہو جائے کرم ، شاہِ اُممؐ
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراطِ خلد