عزمِ طیبہ ہے تجھ پہ رحمت ہو

عزمِ طیبہ ہے تجھ پہ رحمت ہو

لا قدم چوم لوں تو رخصت ہو


ذاتِ احمد سے یوں محبت ہو

چین آنکھوں کا دل کی راحت ہو


گردِ کوئے نبی لگا لینا

کم اگر آنکھ کی بصارت ہو


حق ثنا کا ادا نہ ہو تیری

چاہے جتنی بڑی لیاقت ہو


ضد تو دیکھو ہماری آنکھوں کی

روضۂ پاک کی زیارت ہو


خشک ہے کشتِ زندگی میری

یا نبی بارشِ عنایت ہو


یا نبی کا جو ذکر ہو تو شفیقؔ

ہم سے دیوانوں کی عبادت ہو

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

ہمیشہ ہے پیشِ نظر سبز گنبد

ایک امی لقب ہے جو محبوب رب پہنچا عرش علی آج کی رات ہے

اے ختم رسل سید ابرار محمد

نہ جنت کی تمنا ہو نہ دوزخ کا ہو ڈر مجھ کو

جس طرف چشمِ محمدّؐ کے اشارے ہوگئے

اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

ہر دَم سرِ افلاک ہے خَم آپؐ کی خاطر

تشنگی قلبِ پریشاں کی مٹا دو یارو

محبت فخر کرتی ہے عقیدت ناز کرتی ہے

نبی سوہنا سخی سوہنا