باعثِ رونقِ حیات حضور

باعثِ رونقِ حیات حضور

وجہِ تخلیقِ کائنات حضور


آپ سن کر پسند فرمائیں

مجھ پہ وارد ہو ایسی نعت حضور


صبحِ دیدار کب عطا ہوگی

ہجر کی کب ڈھلے گی رات حضور


معتکف ہو گئیں پسِ مژگاں

دید کی ساری خواہشات حضور


چاہئے عاصیوں کو محشر میں

آپ کی چشمِ التفات حضور


دھڑکنیں تھم رہی ہوں جب میری

دل پہ رکھ دیجئے گا ہاتھ حضور


آپ کے شہر سے ہیں وابستہ

میرے سارے تصورات حضور


بخش دے ربِ کائنات مجھے

کیجئے آپ رب سے بات حضور


بہرِ مدحت غریب ناعِت نے

لفظ جوڑے ہیں پانچ سات حضور

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- انگبین ِ ثنا

دیگر کلام

چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط

شاناں اُچیاں نے سرکار دیاں

خدائی تے چھایا ہدایت دا چانن

یہ گنبدِ خضرا کی زیارت کا صلہ ہے

ہر گھڑی وردِ صلِّ علیٰ کیجئے

سر کو جھکائے ہے فلک ان کے سلام کے لیے

سعادت اب مدینے کی عطا ہو

شافعِ روزِ محشر ہمارے نبی

وہ مطلعِ انوارِ سحر کیسا لگے گا

ہر سوالی جہاں اپنی جھولی بھرے اس درِ مصطفیٰ کی سدا خیر ہو