بادل کو زُلف چاند کو چہرا سمجھ لیا

بادل کو زُلف چاند کو چہرا سمجھ لیا

پھُولوں کو اُن کے حُسن کا جلوہ سمجھ لیا


ہم تو جھُکے تھے آپ کے قدموں کو چُومنے

لوگوں نے اِس اَدا کو بھی سجدہ سمجھ لیا


اَے حاجیو مُبارک تُمہیں کعبہ مگر

ہم نے تو کُوئے یار کو کعبہ سمجھ لیا


یُوسف پہ جتنا حُسن ہے اُس حُسن کو بھی ہاں

اُترا تِرے جمال کا صدقہ سمجھ لیا

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

پھر ہوا سازِ مدح زمزمہ سنج

وہ منزل بوسہ گاہ حضرت روح الامیں ہوگی

غمزدوں کے لیے رحمتِ مصطفیٰﷺ

سنگِ دہلیز پیمبر ہوتا

در نبی پر جبیں ہماری جھکی ہوئی ہے جھکی رہے گی

اے شافعِ اُمَم شہِ ذِی جاہ لے خبر

ہر شعر مرا مدحتِ طاہر کی طرح ہے

میں مدینے میں ہوں حاضر وقت بھی اور بخت بھی

بندہ ملنے کو قریب حضرتِ قادر گیا

مجھ کو بھی کاش جلوہء خضرا دکھائی دے