بادشاہی کی ہے نہ زر کی تلاش

بادشاہی کی ہے نہ زر کی تلاش

ہے مجھے بس تری نظر کی تلاش


نافیِٔ لا کے بابِ رحمت سے

خالی پلٹی اگر مگر کی تلاش


طوفِ روضہ کی آرزو تن کو

سر کو ہے تیرے سنگ در کی تلاش "


عفو خود ڈھونڈتا ہو جرم جہاں

کیا وہاں کیجے درگزر کی تلاش


عاصیوں کو وہاں وہ ڈھونڈیں گے

بھولے مادر جہاں پسر کی تلاش


جب ہو محبوب کو خبر ساری

تو ہے بے سود نامہ بر کی تلاش


خوشبوئے رہ سے تارے کرتے تھے

اپنے مہکے ہوئے قمر کی تلاش


ہے معظمؔ کو بہرِ مدحِ فصیح

فکرِ نو ، حرفِ معتبر کی تلاش

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

یاد تیری نے کملیاں کیتا کملی والیا کرم کما

آپ کی نسبت اے نانائے حُسین

سرکار کے جلووں کی ہے آنکھ تمنائی

اے فاتحِ اَقفالِ درِ غیب و حضوری

ہیں ساری کائنات میں سرکار بے مثال

عرض کیتی جبریل تلیاں نوں چُم کے

درد ان کا محبت کے بازار سے

تیری رحمت سے قلم مجھ کو عطا ہو جانا

شافعِ روزِ محشر پہ لاکھوں سلام

ترستی تھیں ترے دیدار کو