بسی دل میں ہمیشہ سے مدینے

بسی دل میں ہمیشہ سے مدینے کی طلب آقاﷺ

درِ اقدس پہ آنے کا بنے گی پھر سبب ‘ آقاﷺ


میں لت پت ہوں گناہوں میں مگر اے رحمت عالم !

جو پھر بھی آپؐ بلوائیں نہیں ہے کچھ عجب ‘ آقاﷺ!


قطار اندر قطار آتے ہیں منگتے آپؐ کے در پر

سوال اُن کا ہو جیسا بھی تو ٹھکراتے ہیں کب آقاﷺ!


بسر ہو زندگی ساری کچھ اس انداز میں اپنی

کہ مکہ میں جو دن گزرے مدینے میں ہو شب ‘ آقاﷺ!


تجھے رب نے وہ سکھلایا نہ تھا جو علم میں تیرے

نہیں مخفی ہے تجھ سے تو کسی کا بھی نسب ‘ آقاﷺ!


کرم کی اک نظر کر دے ‘ بڑی مشکل نے گھیرا ہے

زبوں حالی مسلماں کی تجھے معلوم سب ‘ آقاﷺ!


ذرا جھولی کو بھر دیجے یہ کیونکر مانگ پائے گا

جلیلِ بے ہنر کو تو نہیں آتا ہے ڈھب ‘ آقاﷺ!

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی

دیگر کلام

سارا دیکھ لیا سنسار تیرے جیہا اک وی نئیں

سوہنا اسم اوہدا اُچّا خُلق اوہدا ،

گلاب چاند شہنشہ اِمام کیا کیا ہے

وہ جو میثاق نبیوں سے باندھا گیا اس کا تھا مدعا خاتم الانبیاء

سرکارؐ! اساں مسیکناں دی کیوں دُور مُصیبت نہیں ہوندی

آقاؐ کا دربار مدینہ

جو کچھ بھی ہے جہان میں

نظارا اے دمِ آخر بتا کتنا حسیں ہوگا

لفظِ سکون میں بھی کہاں اس قدر سکوں

سوچتا ہوں میں وہ گھڑی کیا عجب گھڑی ہوگی