بے مہر ساعتوں کو ثمر بار کر دیا

بے مہر ساعتوں کو ثمر بار کر دیا

یادِ نبیؐ نے بخت کو بیدار کر دیا


کب زندگی کو پھول سا لہجہ ہُوا نصیب

اِس دشت کو تو آپؐ نے گلزار کردیا


ذکرِ نبیؐ سے روح میں اتری ہے چاندنی

دل کے حرا کو مرکزِ انوار کر دیا


جینے کا کیا قرینہ سکھایا حضورؐ نے

قرآن ہی کو زینتِ کردار کردیا


ہر بے نوا کو جرأتِ اظہار بخش دی

ہر بے خبر کو واقفِ اسرار کر دیا


اللہ کے سوا کوئی معبود ہی نہیں

حسنِ عمل سے اس کا بھی اظہار کر دیا


اب حاضری کو اذنِ سفر دیجئے حضورؐ!

جینا مِرا فراق نے دشوار کردیا


فیضیؔ مِرے حضورؐ کا ہے یہ بھی معجزہ

ہر دور کے شعور کو بیدار کر دیا

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

دیگر کلام

لکھ خمیدہ ابروانِ مہربانِ خلق کو

تم کعبہِء دل تم قبلہء جاں

عجب کرم شہِ والا تبار کرتے ہیں

ہم درِ یار پہ سر اپنا جھکا لیتے ہیں

جس کی دربارِ محمد میں رسائی ہوگی

حاصلِ دنیائے راز شاہِ عرب شاہِ دیں

کر رہی ہوں آپ کی مدحت سرائی یا نبی

حسنِ جہاں ہے آپؐ کے جلووں سے معتبر

ربا سُن لے میریاں ہاواں مدینے والا ماہی میل دے

قرآن میں ہے ساقیٔ کوثر حضور ہیں