بھیجو درود سلام کے تحفے نغمہ نعتِ رسول سنائے

بھیجو درود سلام کے تحفے نغمہ نعتِ رسول سنائے

عرشِ بریں سے فرشِ مبیں تک نور اُجالا لائے


سوئے بھاگ جگانے آئے بگڑے کاج بنانے آئے

ہم سے گنہ گاروں کو اپنے دامن میں جو چھپائے


آؤ ان کا جشن منائیں گھر گھر نعتِ رسول سُنائیں

اپنے گناہوں کی بخشش کو دن میلاد کے آئے


اس دربار کا درباری بھی غوث و قطب ابدال ہوا ہے

یہ بھی کرم ہے ان کی ثنا تو ، درباری میں سنائے

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

جانم فدائے حیدری یا علیؓ علیؓ علیؓ

خواب میں کاش کبھی ایسی بھی ساعت پاؤں

راہیا سوہنیا مدینے وچہ جا کے تے میرا وی سلام آکھ دئیں

کبھی تو قافلہ اپنا رواں سُوئے حرم ہو گا

بطحا سے آئی، اور صبا لے گئی مجھے

باخبر سرِ حقیقت سے وہ مستانے ہیں

تو امیرِ حَرمُ مَیں فقیرِ عَجم

سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے

نہیں یہ عرض کہ آسُودۂ نِعَم رکھیے

یادوں میں وہ شہرِ مدینہ