چاہت مرے سینے میں سمائی ترےؐ در کی

چاہت مرے سینے میں سمائی ترےؐ در کی

اللہ نے کی راہنمائی ترےؐ در کی


جاروب کشی ہو میری آنکھوں کو میّسر

’’ پلکوں سے کروں خوب صفائی ترےؐ در کی ‘‘


اشکوں سے کراتا ہوں وضو حرفِ سخن کو

کرنی ہو اگر مدح سرائی تیرےؐ در کی


واپس بھی تو جانا ہے مدینے کی گلی سے

سہہ پائوں گا کس دل سے جدائی ترےؐ در کی


شاہانِ جہاں اس کے قدم چوم رہے ہیں

جس شخص کو حاصل ہے گدائی ترےؐ در کی


بو جہلِ زمانہ کو رہا بغض تجھیؐ سے

بو لہب نے بھی راہ نہ پائی ترےؐ در کی


آواز کو اونچا نہ کرو صوتِ نبیؐ سے

تہذیب یہ قرآں نے سکھائی ترےؐ در کی


ہے روضہء اقدس پہ ترےؐ نور کی بارش

خالق نے بڑی شان بنائی ترےؐ در کی


کرتے ہیں فرشتے بھی مرے گھر کی زیارت

تصویر جو کمرے میں سجائی ترے در کی


محشر میں ہو جس وقت حسابوں کا جھمیلا

اشفاقؔ کرے مدح سرائی ترے در کی

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

محفلِ نعت ہوئی محفلِ میلاد ہوئی

نصِ قرآن سے الفاظ چن کے

ہمیں کیا باریاب تمؐ نے

حبِ نبیؐ اگر ترے سینے میں نہیں ہے

یاد آتے ہیں مدینے کے اُجالے مجھ کو

چمن چمن ہے بہار تجھؐ سے

ایمان کو ثبات ہے ذاتِ رسولؐ سے

دربارِ مصطفیؐ کی ہمیں احتیاج ہے

جس نے اے سرورِ عالمؐ تراؐ اکرام کیا

دربارِ نبیؐ سایہء رحمت بھی رِدا بھی