حبِ نبیؐ اگر ترے سینے میں نہیں ہے

حبِ نبیؐ اگر ترے سینے میں نہیں ہے

پھر کوئی بھلائی ترے جینے میں نہیں ہے


جُود و کرم ، عطا کے خزانے ہیں بے بہا

موتی ہے کونسا جو خزینے میں نہیں ہے


موسم ربیعِ نور کا کرتا ہے شادماں

یہ بات کسی اور مہینے میں نہیں ہے


چارہ گری ہے شیوئہ سلطانِ دوجہاںؐ

بے چارگی کا خوف مدینے میں نہیں ہے


سنتے ہیں دو کریم حضوری کی التجا

حرفِ دُعا اگرچہ قرینے میں نہیں ہے


طیبہ کے پتھروں کو ملی ہے جو دل کشی

وہ بات کوہِ نور نگینے میں نہیں ہے


مُشکِ خُتن ، عبیر ، چنبیلی ، گلاب و عود

خوشبو ہے کون سی جو پسینے میں نہیں ہے


اک رنج و اضطراب ہے اس دل میں موجزن

اشفاقؔ مدینے کے سفینے میں نہیں ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

کشتِ ادراک میں جب کھلتے ہیں نکہت کے گلاب

سویا ہوا نصیب جگا دیجئے حُضُور

شان خدائے پاک کے مظہر حضور ہیں

دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے

فلسفی! تجھ کو عبث دُھن ہے اُسے پانے کی

انوار سے سَجا ہُوا ایوانِ نعت ہے

سید المرسلیںؐ سلامُ علیک

فقیر و صاحبِ ثروت تونگر دیکھ آئے ہیں

صَلّ اللّٰہ علیہِ وسلّم

تیرگی کو سحر کر لیا جائے تو؟