چل چل مرے دل طیبہ کی طرف آقا کا بلاوا آیا ہے
سرکار کے قدموں میں سر ہو وہ وقت سہانا آیا ہے
محشر میں رسول و نبی سارے اور ان کی امتیں حیراں تھیں
سر تاج شفاعت کا پہنے تب حشر کا دولہا آیا ہے
دنیائے عرب پر چھائے تھے شرک اور جہالت کے بادل
توحید کا اجیارا لے کر وہ نور سراپا آیا ہے
آقا نے اپنے غلاموں کو اچھے اخلاق کا درس دیا
جو کہا وہ کر کے دکھلایا کیا اچھا ستھرا آیا ہے
بغدادی عمامہ باندھے ہوئے میں طیبہ نگر میں حاضر ہوں
سرکار بس اتنا فرمادیں مرے غوث کا شیدا آیا ہے
جس حجرے میں اعلیٰ حضرت شہ آلِ رسول کے ہاتھ بکے
میرے ہی حصے میں ان کا وہ حجرہء کم جا آیا ہے
لے چلے فرشتے نظمی کو دوزخ کی طرف تو اس نے کہا
رک جاؤ ذرا دیکھو تو سہی وہ جنت والا آیا ہے
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا