چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے

چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے

مرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے


مدینے کے خطے خدا تجھ کو رکھے

غریبوں، فقیروں کو ٹھہرانے والے


تو زندہ ہے واللہ ! تو زندہ ہے واللہ

مری چشم عالم سے چھپ جانے والے


حرم کی زمین اور قدم رکھ کے چلنا

ارے ، سر کا موقع ہے او جانے والے


اب آئی شفاعت کی ساعت اب آئی

ذرا چین لے میرے گھبرانے والے


رضا نفس دشمن ہے داؤ میں نہ آنا

کہاں تم نے دیکھے ہیں چندرانے والے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

کب مدینے میں جانِ جاں ہم سے

کی دسّاں میں شان پیارے زُلفاں دے

دل تڑپنے لگا اشک بہنے لگے

چشمِ بے چین کا چین ‘ دل کا سکوں

صَلِّ عَلٰی نَبِیِّنا

روز محشر تھیں ہر سمت مایوسیاں

گزر جائیں گے ہنستے کھیلتے سارے مراحل سے

قربِ معبود کی منزل میں ہے بندہ لا ریب

اے شبِ ہجر مجھ کو بتا دے ذرا یاد ان کی ستائے تو میں کیا کروں

راتوں کی خلوتوں کا سکوں لاجواب ہے