درِ نبیؐ کو مسافر جو بڑھ کے آلیں گے
زمیں پہ رہ کے بھی وہ خلد کا مزا لیں گے
ہم اِس زمانے کو کیا دیں گے اور کیا لیں گے
مدینے پہنچیں گے جنّت کا راستا لیں گے
گناہگار سہی ہم مگر خدا شاہد
شفیعِؑ حشر ہمیں حق سے بخشوا لیں گے
نڈھال ہو کے گرے بھی جو راہِ بطحا میں
فرشتے جُھک کے گلے سے ہمیں لگا لیں گے
ہم اسِ جہاں میں حیات النبیؐ کے ہیں قائل
جو منحرف ہیں وہ خیرالورٰیؐ سے کیا لیں گے
نکل ہی آئے گی کوئی سبیل جنّت کی
وہ خوش ہوئے تو مدینے ہمیں بُلالیں گے
جہاں سے ہم کو نظر آئے گُنبدِ خَضرٰی
اُسی جگہ پہ ہم اپنی جبیں جھُکا لیں گے
یہاں نہ کوئی دُعا ہے نہ مدّعا کوئی
مدینے جائیں گے جو کچھ مِلے گا پالیں گے
نصیرؔ خلد کے جلوے اُنہی کا حصّہ ہیں
جمالِ مصطفویؐ سے جو دل سجا لیں گے
شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر
کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست