جوان کے نقشِ قدم پر ہیں سر جھکائے ہوئے
وہی تو منزل ِ مقصود کو ہیں پائے ہوئے
درِ نبیؐ پہ جلاتے ہیں آرزو کے چراغ
بساطِ زیست پہ دنیا سے مات کھائے ہوئے
ہے ذرے ذرے میں اب تک حضورؐ کا جلوہ
حقیقتیں ہیں ابھی تک نقاب اٹھائے ہوئے
پڑھو درود پڑھو ذوق و شوق کہتا ہے
کہ آج بزم میں سرکارؐ بھی ہیں آئے ہوئے
سنا کہ مژدہ عطاؤں کا سرخرو کردو
گناہ گار ہوں بیٹھا ہوں منہ چھپائے ہوئے
وہ خوش نصیب غمِ دوجہاں سے فارغ ہیں
جو ان کے لطف و کرم سے ہیں لَو لگائے ہوئے
متاعِ درودِ محمدؐ ہی مانگ لو رب سے
نظر اٹھاؤ ہیں بادل کرم کے چھائے ہوئے
ہمارے پا س کوئی اَور چیز بھی تو نہیں
ہم اپنے اشک ہی پلکوں پہ ہیں سجائے ہوئے
ہے ان کی یاد سے آباد میرا دل خالدؔ
ہیں میرے دیدہ و دل دونوں جگمائے ہوئے
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے