رحمتوں کے اثر میں رہتے ہیں
جو نبی کے نگر میں رہتے ہیں
ہم گنہ گار ہی سہی مانا
چشم خیر البشر میں رہتے ہیں
گھر میں رہ کر مدینے پھرتے ہیں
ہر گھڑی ہم سفر میں رہتے ہیں
بخدا یادِ مصطفیٰ کے قدم
مرے قلب و جگر میں رہتے ہیں
تذکرے سرور دو عالم کے
خوش نصیبوں کے گھر میں رہتے ہیں
جانے کے ان گنت ارماں
اک مری چشم تر میں رہتے ہیں
چیر دیتے ہیں ظلمت شب کو
جو تلاش سحر میں رہتے ہیں
جو نیازی مکیں ہیں طیبہ میں
وہ بہاروں کے گھر میں رہتے ہیں
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی