رحمتوں کے اثر میں رہتے ہیں

رحمتوں کے اثر میں رہتے ہیں

جو نبی کے نگر میں رہتے ہیں


ہم گنہ گار ہی سہی مانا

چشم خیر البشر میں رہتے ہیں


گھر میں رہ کر مدینے پھرتے ہیں

ہر گھڑی ہم سفر میں رہتے ہیں


بخدا یادِ مصطفیٰ کے قدم

مرے قلب و جگر میں رہتے ہیں


تذکرے سرور دو عالم کے

خوش نصیبوں کے گھر میں رہتے ہیں


جانے کے ان گنت ارماں

اک مری چشم تر میں رہتے ہیں


چیر دیتے ہیں ظلمت شب کو

جو تلاش سحر میں رہتے ہیں


جو نیازی مکیں ہیں طیبہ میں

وہ بہاروں کے گھر میں رہتے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

پہلے وجدان نعت کہتا ہے

آج بارش ہو رہی ہے چرخ سے انوار کی

یہ ہلکا ہلکا سرور مژدہ سنا رہا ہے

کِس چیز کی کمی ہے مولیٰ تری گلی میں

کون اٹھائے سر تمہارا سنگِ در پانے کے بعد

فاصلے جتنے ہیں سرکار مٹائیں گے ضرور

بھیجو درود سلام کے تحفے نغمہ نعتِ رسول سنائے

دل میں ہو میرے جائے محمد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم

یاد محبوب کو سینے میں بسا رکھا ہے

ایسا کوئی محرم نہیں پہنچائے جو پیغامِ غم