کون اٹھائے سر تمہارا سنگِ در پانے کے بعد

کون اٹھائے سر تمہارا سنگِ در پانے کے بعد

کون جاگے سایۂِ رحمت میں سو جانے کے بعد


مطلعِ قِرطاس پر حرفِ ثنا کا چاند ہے

نور لینے تارے اتریں ہوش میں آنے کے بعد


ذہن پر چھا جائے گی حسنِ معانی کی گھٹا

نعت لکھیے ! گیسوئے آداب مہکانے کے بعد


شافیِٔ امراض ہے نعتِ مسیحائے عرب

کون ہو منّت کشِ عیسیٰ دوا پانے کے بعد؟


جلوۂ شہ ! اب حواسِ خمسۂِ ظاہر اجال !

یعنی روشن آنکھ بھی کر ! دل کو چمکانے کے بعد


بے نیازِ شہرت و القاب ہیں منگتے ترے

کیا کسی نسبت کی حاجت تیرا کہلانے کے بعد؟


کعب و بوصیری کے ممدوحِ معظمؔ عرض ہے

بخش دیں بَردے کو بُردہ نعت پڑھوانے کے بعد

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

عالم میں کیا ہے جس کی کہ تجھ کو خبر نہیں

اُن کی سیرت سے آگہی ہوگی

آنکھوں کو جستجو ہے تو طیبہ نگر کی ہے

اگر قسمت سے میں ان کی گلی میں خاک ہو جاتا

مولائے کل فخر رُسل خیر الوریٰ میرا نبی

دین دنیا دے سرور تے لکھاں سلام

تم کعبہِء دل تم قبلہء جاں

چلو دامن میں بھر لائیں کرم کوئے پیمبر سے

ایک ذرّے کو بھی خورشید بناتے دیکھا

عیاں ہے فیضِ کرم کا ظہور آنکھوں سے