یہ ہلکا ہلکا سرور مژدہ سنا رہا ہے

یہ ہلکا ہلکا سرور مژدہ سنا رہا ہے

سنہری جالی کا نُور مجھ کو بلا رہا ہے


جو وردِ لب ہے درود کا یہ حسیں وظیفہ

یہ عشقِ احمدؐ کی جوت دل میں جگا رہا ہے


یہ اسمِ احمد کے نُور ہی کا تو ہے اجالا

جو ظلمتوں میں سبھی کو راہیں سجھا رہا ہے


اے سبز گنبدترا یہ منظر رہے سلامت

کہ تشنہ لب کی یہ پیاس پیہم بجھا رہا ہے


ہو میزبانی کا اب تو آقاؐ! شرف عنایت

غلام راہوں میں کب سے پلکیں بچھا رہا ہے


تجھے بھی اک دن جلیل ہوگا وہاں بلاوا

کوئی تو ہے جو یقین مجھ کو دلا رہا ہے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

بحرِ مدحت کا سفر شہرِ مدینہ کی طرف

سر بلندی کی روایت سرکٹا نے سے چلی

کیا حسیں میرا مقدر ہو گیا

جیوں دَرد ونڈ دا اے مدینے دا والی

فرازِ عرش پہ معراجِ معنوی کیا ہے

لبوں پہ دو جہاں کے ہے نامِ شاہِ دوسرا

زباں کو جب سے ثناء کی ڈگر پہ ڈالا ہے

جس طرف چشمِ محمدّؐ کے اشارے ہوگئے

غم سے آزاد کیا عشقِ نبی ﷺ نے ہم کو

پیغامِ نور بزمِ ثنائے رسول ہے