کبھی سوئے غریباں بھی نظر ہو یا رسول اللہ

کبھی سوئے غریباں بھی نظر ہو یا رسول اللہ

مدینے پاک کا حکم سفر ہو یا رسول اللہ


یہی ہے آرزو میری یہی ارمان ہے دل کا

مدینے میں میرا چھوٹا سا گھر ہو یا رسول اللہ


میرے اجڑے چمن میں بھی بہار آئے کبھی آقا

میری شام الم کی بھی سحر ہو یا رسول اللہ


لیوں پر نام ہو تیرا تیری الفت ہو سینے میں

یہ میری زندگی یونہی بسر ہو یا رسول اللہ


میری دنیا بدل جائے میری قسمت سنور جائے

اگر میری طرف تیرا گذر ہو یا رسول اللہ


بجز تیرے نہیں کوئی شکستہ حال کا حامی

دو عالم کے تمھیں تو چارہ گر ہو یا رسول اللہ


میں سمجھوں گا ٹھکانے پر لگی مٹی نیازی کی

میری جب موت آئے تیرا در ہو یا رسول اللہ

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

یہ دھڑکنوں کی درود خوانی کوئی اشارہ ہے حاضری کا

کفر نے رات کا ماحول بنا رَکھَّا ہے

ہر ایک لفظ کے معنی سے اک جہاں پیدا

اے وجہِ تب و تابِ جہاں روحِ دوعالم

امیدیں جاگتی ہیں دل ہیں زندہ گھر سلامت ہیں

گنہ گاروں کو نبیﷺ کا آستاں بخشا گیا

غم دور ہوگئے نبیؐ غم خوار آ گئے

دہلیز پہ سرکار کی جو لوگ پڑے ہیں

درود اس پر کہ جس نے سر بلندی خاک کو بخشی

طہ دیاں شاناں والا نبی بے مثل نبی بے مثال نبی