دیدنی ہے اس قدر باغِ مدینہ کی بہار
جنت الفردوس بھی ہے جس کی نزہت پر نثار
رحمت و انوارِ حق کے ہو گئے روشن چراغ
آپ کے صدقے ہوا ہے سارا عالم نور بار
شاد ہو کر جھومتی ہے شاخِ گل پر ہر کلی
فصلِ گل آئی ہوا سر سبز صحنِ لا لہ زار
رحمتِ کونین کے فیضِ قدومِ ناز سے
عطر بیزی کر رہا ہے خاکِ طیبہ کا غبار
ہو گیا ہے جلوہ فرما آمنہ کی گود میں
مالکِ کون و مکاں دونوں جہاں کا تاجدار
گونجتی ہے کوبکو اللہ اکبر کی صدا
ہو رہی ہے نعرۂ تکبیر کی ہر سو پکار
باغِ رضواں سے حسیں ہے باغِ طیبہ کی فضا
رشکِ ایمن ہیں دیارِ مصطفیٰؐ کے کوہسار
نغمہ زن ہیں سر خوشی میں طائرانِ خوش نوا
وجد کے عالم میں رقصاں ہے نسیمِ خوش گوار
سجدہ گاہِ دل ہے آقاؐ تیرا سنگِ آستاں
مرکزِ حسنِ عقیدت تیرا قصرِ زر نگار
کوچۂ سرور کی احسؔن واہ رے شانِ سواد
ہوگئی رشکِ ثریا اس کی خاکِ رہ گزار
شاعر کا نام :- احسن اعظمی
کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت