دل کو درِ سیّدِ ابرارؐ سے نسبت

دل کو درِ سیّدِ ابرارؐ سے نسبت

آنکھوں کو ہے اک ابرِ گہر بار سے نسبت


دنیا میں علامت ہے بہارِ ابدی کی

جس گل کو ہے طیبہ کے چمن زار سے نسبت


ان سے مرے دل میں ہے بہر آن اجالا

بے رنگ نظر کو ہے جن انوار سے نسبت


بے وزن سب اعمال جو ہوں گے سرِ میزاں

کام آئے گی بس احمدِ مختارؐ کی نسبت


مقصد کو زباں پر نہیں لانے کی ضرورت

تائب کو ہے جب آپؐ کے دربار سے نسبت

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

جہاناں ساریاں اُتے ہے رحمت کملی والے دی

غالب ہے نُور محمد دا مہتاب دیاں چمکاراں تے

آپؐ کے در کا گدا ہوں یانبیؐ امداد کن

بہارِ ذکرِ احمد سے جو بیگانہ نہیں ہوتا ،

نبیؐ کی یاد ہے سرمایہ غم کے ماروں کا

سُنئے اے سرکار ہمارے

ہر تڑپ دل کی وجہِ سکوں ہے

آباد خدا رکھے ساقی ترا مے خانہ

ہے اگر تجھ کو جستجوئے حیات

روشنیِ انسان تھی