دیار مصطفوی کے سفر کی بات کرو
جو کر سکو تو محمد کے در کی بات کرو
جہاں جہاں سے ہیں گزرے وہ لا مکاں کے مکیں
وفور شوق میں اس رہگذر کی بات کرو
وہ جس کی ایک نظر سے اماں ملی سب کو
مدینے پاک کے اس چارہ گر کی بات کر
رہی جو امت عاصی کے غم میں روتی مدام
میرے حبیب کی اس چشم تر کی بات کرو
دیار غرب کے قصے سنائے جب کوئی
تم اپنے آقا و مولا کے گھر کی بات کرو
وہ جس کے در پہ نیازی جہان پلتے ہیں
اس آستان شہ بحر و بر کی بات کرو
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی