دیار مصطفوی کے سفر کی بات کرو

دیار مصطفوی کے سفر کی بات کرو

جو کر سکو تو محمد کے در کی بات کرو


جہاں جہاں سے ہیں گزرے وہ لا مکاں کے مکیں

وفور شوق میں اس رہگذر کی بات کرو


وہ جس کی ایک نظر سے اماں ملی سب کو

مدینے پاک کے اس چارہ گر کی بات کر


رہی جو امت عاصی کے غم میں روتی مدام

میرے حبیب کی اس چشم تر کی بات کرو


دیار غرب کے قصے سنائے جب کوئی

تم اپنے آقا و مولا کے گھر کی بات کرو


وہ جس کے در پہ نیازی جہان پلتے ہیں

اس آستان شہ بحر و بر کی بات کرو

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

خدا نے اس قدر اُونچا کیا پایہ محمد کا

عمل سے نکہتِ عشقِ رسولؐ پیش کرو

مصطفٰی کے بنا بسر نہ ہوئی

تجھ بن تڑپ رہے ہیں دونوں جہان والے

صحنِ مکہ میں بہار آئی ترےؐ آنے سے

چانن ہے عرشاں فرشاں تے نورِ یزدان محمد دا

ہُوا جلوہ گر آفتابِ رسالت زمیں جگمگائی فلک جگمگایا

تیرا دربار ہے عالی آقاؐ

زندگی جس کی بھی ہوتی ہے بسر نعتوں میں

تمہارےدَر پہ پہنچنے کو بے قرار ہیں لوگ