درود تاج کے الفاظ جن کی مدحت میں

درود تاج کے الفاظ جن کی مدحت میں

انھیں کے نام سے منسوب میری یہ تحریر


دُعا یہ کی تھی کہ صدقہ درود کا پاؤں

وہ میرا خوب تھا یہ میرے خواب کی تعبیر


(سیّدنا )

ہر اک جہاں کے لیے جو سید السادات


جہاں جس پہ ہے قرباں ، درود تاج میں ہے

(مولانا )


وہ دستگیر ، مددگار اور مولانا

وہ بے کسوں کا نگہباں درودِ تاج میں ہے


(محمد )

وہ نام سن کے جسے جاں نثار کرتے ہیں


وہ جاں نثاروں کا ارماں درودِ تاج میں ہے

(صاحب تاج )


وہ بانٹتے ہیں غلاموں کو تاجِ عزّ و شرف

اسی سبب سے یہ عنواں درودِ تاج میں ہے


(والمعرا ج )

وہ شان و شوکت شب دکھانا کوئی اس شب


تھی رات صبح پہ خنداں درودِ تاج میں ہے

(والبراق)


نظر اٹھائی جو مرکب نے جانبِ راکب

ہوا ہے جتنا وہ نازاں درودِ تاج میں ہے


(والعلم )

وہ روز حشر وہ دست نبی ، لواء الحمد


کرم جو ہوگا پھر ارزاں درودِ تاج میں ہے

(دافع البلاء )


بَلا کو پھر نہ ملا ٹھیرنے کو کوئی مکاں

حضور کا یہ وہ احساں درودِ تاج میں ہے


(والوباء )

وبائے شہر ِ مدینہ نے شہر چھوڑ دیا


گئی کدھر وہ پریشاں درودِ تاج میں ہے

( والقحط)


فلک یہ ابر رہا منتظر کہ حکم تو دیں

چلا وہ سن کے خراماں درودِ تاج میں ہے


(والمرض )

لعاب دہن سے اندھے بھی ہوگئے بینا


شفا جو اس میں تھی پنہاں درودِ تاج میں ہے

(والالم )


کہاں کا رنج و الم ان کے نام لیواؤ

ہر ایک درد کا درماں درودِ تاج میں ہے


ورد ہے جب سے ترا نام رسولِ عربی

رنج ہے کوئی نہ آلام ، رسولِ عربی


(اسمه مکتوبٌ مرفوعٌ مشفوعٌ منقوشٌ فی اللوح والقلم )

ابو البشر نے اسے عرش پر لکھا دیکھا


تھا اس قدر وہ نمایا ں درودِ تاج میں ہے

تلاشِ رتبہ زاغ البشر میں چشم خیال


رہا نصیب میں حرماں درودِ تاج میں ہے

شریک کلمہ طیب مقامِ اسم حبیب


یہ رفعتِ شہِ ذیشاں درودِ تاج میں ہے

دیا ہے لوح کو اعزاز اور قلم کو شرف


وہ اسمِ صاحبِ قرآں ، درودِ تاج میں ہے

ممکن نہیں اس نام کی توصیف زباں سے


ملجائے اشارہ کوئی آیاتِ قرآں سے

(سیّد العرب والعجم )


عرب ہو یا کہ عجم ہے انہیں کی سرداری

یہ اوج شوکت ایماں درودِ تاج میں ہے


(جسم مقدسٌ)

بلند عرش ہے لیکن حضور مجھ میں ہیں


مدینہ اس پہ ہے نازاں درودِ تاج میں ہے

(معطرٌ)


مہک رہے ہیں سب القاب عطر گل بن کر

یہ ذکر جانِ بہاراں درودِ تاج میں ہے


(مطہرٌ)

زمیں جن کے قدم چوم کر بنی مسجد


وہ ذکر پاکئ داماں درودِ تاج میں ہے

( منور فی البیتِ والحرم )


وہ نور جس کا اُجالا محیطِ کون و مکاں

حرم میں تھا وہ درخشاں درودِ تاج میں ہے


(شمس الضحیٰ )

رُخ رسول وہ شمس الضحیٰ وہ چشمۂ نور


صحابہ دیکھ کے حیراں درودِ تاج میں ہے

( بدر الدجیٰ )


وہ آئینہ جو دکھائے جمالِ روئے رسول

وہ مصحفِ رُخ تاباں درودِ تاج میں ہے


(صدر العُلیٰ )

طیورِ فکر فضا ہائے نیلگوں میں اُڑا


مگر مشاہدہ حیراں درودِ تاج میں ہے

(نور الھدیٰ)


قبائے نور ہدایت جو شب پہ ڈال گئے

یہ داستانِ مسلماں درودِ تاج میں ہے


(کھف الوریٰ )

یہ تیرا سایۂ رحمت یہ تیری چترِ پناہ


ملا جنہیں وہ ہیں شاداں درودِ تاج میں ہے

)مصباح الظّلم )


وہ معصیت کے شبستاں میں نیکیوں کا چراغ

وہ نورِ پاکئ داماں ، درودِ تاج میں ہے


(جمیل الشّیم )

طلوعِ مہر تھی سیرت سیاہی شب میں


گنہ کے گھر ہوئے ویراں درودِ تاج میں ہے

(شفیع الامم)


تمام نبیوں کی امت کے واسطے وہ شفیع

تمام نبیوں پہ احساں درودِ تاج میں ہے


(صاحب الجود و الکرم )

کرم کی ان کے نہ حد ہے نہ انتہا کوئی


وہ جانِ رحمتِ رحمٰں درودِ تاج میں ہے

(واللہٗ عاصِمهٗ)


نہ مٹ سکا نہ مٹے گا کسی سے نقش تیر ا

خدا ہے تیرا نگہباں درودِ تاج میں ہے


(جبریلُ خادمهٗ)

جہاں تک ان کی رسائی رہے وہ خدمت میں


پھر آگے خود ہی وہ مہماں درودِ تاج میں ہے

(والبراق مرکبهٗ)


ملا نہ تھا اسے ایسا سوار پہلے کبھی

ہے اس شرف پہ وہ نازاں درودِ تاج میں ہے


(والمعراج سفرہٗ)

بیانِ سورۂ والنجم و سورۃ اسریٰ


سفر کا ان کے یہ عنوان درودِ تاج میں ہے

(سدرۃ المنتھیٰ مقامهٗ)


جو عشق ہوتا خرد کا شریکِ بینائی

نہ ہوتا سدرہ یہ حیراں درودِ تاج میں ہے


(قاب قوسین مطلوبهٗ)

یہ وعدہ گاہِ ملاقات ، وادئ حیراں


ہزار معنی پنہاں ، درودِ تاج میں ہے

( والمطلوب مقصود ہٗ)


نہ کھل سکا نہ کھلے گا کسی پہ یہ مقصود

یہاں ملائیکہ حیراں درودِ تاج میں ہے


( والمقصود موجودہٗ)

سمجھ سکے نہ جسے فلسفی زمانے کے


وہ رمزِ آیتِ قرآں درودِ تاج میں ہے

(سیّد المرسلین)


لَتُو مِنن بِهٖ اور وہ قَالُوْ اقررنا

مقام جملہ رسولاں درودِ تاج میں ہے


(خاتم النبیین)

بیانِ سورۂ احزاب کیا نہیں کافی


سنا رہا ہے جو قرآں درودِ تاج میں ہے

(شفیع المذنبین)


بہا کے اشک منالو شفیع محشر کو

ملیں جو دیدۂ گریاں ، درودِ تاج میں ہے


( انیس الغریبین)

وہ بے وطن نہ رہا جو مدینہ آ پہنچا


حضور سب کے نگہباں درودِ تاج میں ہے

( رحمة اللعالمین )


بنے گا سایۂ رحمت اسی لقب کے طفیل

تمام حشر کا میداں درودِ تاج میں ہے


( راحت العاشقین)

جو ایک پہل نہ دکھائی دیئے تو ہو جائیں


وہ لوگ چاک گریباں درودِ تاج میں ہے

( مراد المشتاقین )


و ہ سامنے نہیں بینائی چھین لے یا رب

یہ آنکھ والوں کا ارماں درودِ تاج میں ہے


(شمس العارفین)

وہ معرفت کے گلستاں میں چشمۂ خاور


وہ سوزِ آتشِ عرفاں درودِ تاج میں ہے

(سراج السالکین)


انہیں تھا فقر پہ ناز اور خدا کو ان پر ناز

فقیر سارے ہیں نازاں درودِ تاج میں ہے


(مصباح المقربین)

وہ اپنے چاہنے والوں کے طاقِ دل کے چراغ


یہ شانِ خاک نشیناں درودِ تاج میں ہے

( محب الفقراء )


وہ اہل فقر غریب الدیار اور مسکین

حضور جن کے ہیں درماں درودِ تاج میں ہے


( والغرباء والمساکین)

اُن کو کتنی ہے محبت غربا و مساکیں سے


اس کا بھی بیاں درودِ تاج میں ہے

( سیّد الثقلین)


حضور سیّد و سردار و خواجۂ عالم

ہیں جنّ و انس پہ یکساں درودِ تاج میں ہے


(نبی الحرمین)

وہ بیت اقدس و کعبہ ، مدینہ ، عرش و فلک


سب ان کی شان کے عنواں درودِ تاج میں ہے

( امام القبلتین)


امام قبلہ کی مرضی پہ قبلہ چھوڑ دیا

سبب حبیب ہو شاداں درودِ تاج میں ہے


(وسیلتنا فی الدارین)

اگر وسیلہ کوئی ہے گناہ گاروں کا


بس اُن کا سایۂ داماں درودِ تاج میں ہے

(صاحب قاب قوسین)


مقام قاب و قوسین میں کمان بن کر

وہ قرب حضرت یزداں درودِ تاج میں ہے


( محبوب رب المشرقین والمغربین)

خدا کے ذکر میں شامل خدا کا ذکرِ جمیل


ہے شرق و غرب میں یکساں درودِ تاج میں ہے

(جد الحسن و الحسین)


ہمیں بھی ان کی محبت کا جام بھر کے ملے

حضور جن پہ ہیں نازاں درودِ تاج میں ہے


( مولانا و مو لیٰ الثقلین)

یہ جن و انس بھی انکی پناہ گاہ میں ہیں


انہیں کا خود ہے یہ فرماں درودِ تاج میں ہے

(ابی القاسم )


سلام کنیتِ سرور دو عالم پر

بنا ادب کا جو عنواں درودِ تاج میں ہے


( محمد بن عبد اللہ)

حضو ر کے اب و جد سب نجات یافتہ تھے


ہے مومنوں کا یہ ایماں درودِ تاج میں ہے

(نورٍ من نور اللہ)


ہر ایک راز سے پردہ اٹھا رہے ہو ادیبؔ

کوئی تو بات ہو پنہاں درودِ تاج میں ہے


بدن پہ ڈالے ہر اک لفظ جامۂ احرام

بہ پیش رحمتِ رحماں درودِ تاج میں ہے


وہ جس نے خاک کے ذرّوں کو لمس پا دے کر

بنایا لعلِ بد خشاں ، درودِ تاج میں ہے


ادیبؔ سر پہ اُٹھائے پھروں گا محشر میں

کہ اس کا سارا ہی ساماں درودِ تاج میں ہے

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

اے بَدَورِ خود امامِ اہلِ اِیقاں آمدَہ

خامۂ فدائے حمد بھی قربانِ نعت ہے

نظر جمالِ رُخ نبی پر جمی ہوئی ہے جمی رہے گی

حرصِ دنیا اے غلامِ سیّدِ ابرار چھوڑ

میں خدمتِ آقاؐ میں ہوتا تو سدا کہتا لبّیکَ و سَعْدَیْکَ

فکر اَسفل ہے مری مرتبہ اَعلٰی تیرا

ثنا کی مجھ کو ملے روشنی کبھی نہ کبھی

مشک و عنبر میں ہے نہ چندن میں

خُوشا جھومتا جا رہا ہے سفینہ

آمنہ دا لال آ گیا ماہی ہے مثال آگیا