حدِ خرد تدبیروں تک ہے
عشق مگر تقدیروں تک ہے
میرے نبیؐ کی حدِّ وراثت
جنّت کی جاگیروں تک ہے
مجمل مجمل خلق نبیؐ کا
قرآں کی تحریروں تک ہے
سب ہیں مضامیں مدحِ نبیؐ کے
اوج اس کا تفسیروں تک ہے
بِن طاعت کے عشق کا دعویٰ
تحریروں تقریروں تک ہے
خواہشِ حسنِ لقائے پیمبرؐ
خوابوں تک ، تعبیروں تک ہے
ان کے صدقے میری رسائی
جنّت کی تنویروں تک ہے
آگے ان کی منشا طاہرؔ
اپنا کام تو نیروں تک ہے
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- ریاضِ نعت